(حافظ شہباز علی) قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سلیم ملک نے خود مختارایڈجیوڈیکٹر کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی سی سی کا مواد غیرتصدیق شدہ ہونے کا موقف تسلیم ہوا ، کرکٹ بورڈ سے نہ نوکری مانگی اور نہ ہی این او سی کی کوئی درخواست دی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ فضل میراں چوہان نے انڈیپنڈینڈنٹ ایڈجوڈیکٹر کی حیثیت سے سلیم ملک کی کلیئرنس سرٹیفکیٹ کیلئے اپیل پر فیصلہ سنایا۔ سلیم ملک نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی جانب سے فراہم کی گئی اپریل 2000ءکی ایک گفتگو کے ٹرانسکرپٹ سے متعلق معاملے پر اپیل دائر کررکھی تھی۔ 11 صفحات پر مشتمل فیصلے میں جسٹس چوہان نے لکھا ہے کہ درخواست گزار (سلیم ملک) پی سی بی سے میچ فکسنگ یا سٹہ بازی کے معاملے پر پی سی بی کلیئرنس سرٹیفکیٹ مانگ رہے ہیں اور ان کی یہ درخواست غیر فطری ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار ایک طرف توپی سی بی کے ماتحت قائم کردہ کرکٹ اکیڈمی میں ملازمت کی درخواست کررہے ہیں اور وہ دوسری طرف پی سی بی سے این او سی بھی مانگ رہے ہیں، لہٰذا یہ استدعا قبول نہیں کی جا سکتی، درخواست گزار کو اپنا رویہ اچھا کرنا ہوگا، درخواست گزارپی سی بی میں نوکری کیلئے این او سی نہیں مانگ سکتے، اس لئے یہ اپیل نمٹائی جاتی ہے اورپی سی بی اس ٹرانسکرپٹ کی اوریجنل ٹیپس کی تصدیق کروائے بغیر اسے درخواست گزار کے خلاف استعمال نہیں کر سکتا، درخواست گزار کی بیٹنگ کوچ کیلئے درخواست پر پی سی بی اپنا فیصلہ کرے۔
نیشنل ہاکی اسٹیڈیم کےلان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق ٹیسٹ کرکٹرسلیم ملک کا کہنا تھا کہ آزاد ایڈجیوڈیکٹر کے فیصلے سے کسی حد تک مطمئن ہوں۔ آئی سی سی ٹرانسکرپٹ کے حوالے سے بات واضح ہوگئی کہ وہ مصدقہ نہیں ہے، پی سی بی نے پندرہ سال آئی سی سی کا لیٹر چھپائے رکھا،انہوں نے کہا کہ پی سی بی نے جن کھلاڑیوں کو نوکریاں دی ہیں کیا ان سے بھی کریکٹرسرٹفکیٹ مانگے گئے، کونسا رویہ اپنائوں جس سے وہ مجھے سے بھی مطمئن ہوجائیں گے ،اگر بورڈ نے این او سی نہ دیا توعدالت جائوں گا۔