دہلی میں ہراسانی کاشکارپہلوان خواتین کا پارلیمنٹ کی طرف مارچ، کئی گرفتار

As support for protesting wrestlers grows in Punjab, Police in Delhi arrest many wrestlers, City42
کیپشن: نئی دہلی، اتوار، 28 مئی، 2023 میں، پہلوانوں کے احتجاجی مارچ کے دوران سیکورٹی اہلکاروں نے پہلوان ونیش پھوگٹ کو حراست میں لے لیا۔ (پی ٹی آئی فوٹو/ کمل سنگھ)
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک:  بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں پولیس نے اتوار کے روز  جنسی ہراسانی کے معاملہ پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ کے خلاف احتجاج کے لئے پارلیمنٹ کی نئی بلڈنگ کی طرف جانے والے  اولمپک میڈلسٹ بجرنگ پونیا، ونیش پھوگٹ اور ساکشی ملک سمیت ہندوستان کے کئی سرکردہ پہلوانوں حراست میں لے لیا ۔

ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ پر کئی خاتون پہلوانوں نے جنسی ہاسانی کے مقدمے درج کروا رکھے ہیں۔ اور اس کی گرفتاری کے لئے کئی ماہ سے نئی دہلی میں روزانہ احتجاج کر رہی ہیں۔  اتوار کے روز احتجاج کرنے والی خواتین کے ساتھ مرد پہلوانوں کے ساتھ ہریانہ اور  پنجاب کی کسان تنظیموں کے سرگرم ارکان بھی آ گئے تو دہلی کی پولیس سختی پر اتر آئی، جنسی ہراسانی کے الزام کو لے کر کئی ہفتوں سے جنتر منتر میں کیمپ لگا  کر بیٹھی خاتون پہلوانوں  اولمپک میڈلسٹ بجرنگ پونیا, ونیش پھوگٹ اور ساکشی ملک سمیت ہندوستان کے کئی سرکردہ پہلوانوں حراست میں لے لیا ۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سنگھ سے وزارت کھیل کی طرف سے تمام انتظامی اختیارات چھین لیے جانے کے بعد احتجاج واپس لے لیا گیا تھا۔ لیکن اس دوران پولیس نے خاتون پہلوانوں کے درج کروائے ہوئے مقدمات پر کوئی کارروائی نہ کی تو خواتین نے 23 اپریل کو اپنا احتجاج دوبارہ شروع کیا اور تب سے وہ پارلیمنٹ کی نئی عمارت کے قریب ڈیرے ڈالے ہوئے تھیں جس کا اتوار کو مودی نے افتتاح کیا تھا۔ اتوار کے روز  ان خاتون پہلوانوں نے جنتر منتر میں اپنے احتجاجی کیمپ سے اٹھ کر پارلیمنٹ کی عمارت کی طرف جانے کا پروگرام بنایا تھا جس کے لئے ان کے حامی بہت سے مرد پہلوانوں کے ساتھ کسان احتجاج میں حصہ لینے والی تنظیموں کے ارکان بھی برج بھوشن سنگھ کی گرفتاری کا مطالبہ لے کر میدان میں آ گئیں۔

دہلی پولیس نے پہلوانوں کو بسوں میں دھکیل کر مختلف نامعلوم مقامات پر منتقل کر دیا۔ دہلی پولیس کے اہلکاروں نے جنتر منتر پر چارپائیوں، گدوں، کولر، پنکھے اور ترپال کی چھت سمیت پہلوانوں کے دیگر سامان کو ہٹا کر احتجاج کی جگہ کو صاف کر دیا۔

پولیس نے احتجاج میں شریک کئی لوگوں کو گرفتار تو کرلیا ہے لیکن اب یہ بحث بھی چل نکلی ہے کہ برج بھوشن کی جانب سے خاتون پہلوانوں کو ہراساں کرنے کے خلاف احتجاج میں پنجابی کسانوں کی شرکت اس احتجاج کو عوامی سطح پر پھیلا سکتی ہے۔

بی جے پی ک رکن پارلیمنٹ نے ہر بار کی طرح اس بار بھی خاتون پہلوانوں کی حمایت کو بھاجپا کی تنگ نظر عینک سے دکھانے کی کوشش کی اورر دعویٰ داغ دیا کہ "خالصتانی ان کے خلاف صف آرا ہو گئے ہیں۔ "  برج بھوشن کے اس دعوے کو بھارت کے بعض انتہا پسندوں نے سوشل میڈیا میں پھیلا دیا ہے۔ لیکن اس نیریٹیو کے خلاف سخت ردعمل آنا شروع ہو گیا ہے۔ 

 پہلوان اولمپک تمغہ جیتنے والے بجرنگ پونیا  بھی برج بھوشن کی ہراسانی کے خلاف احتجاج کرنے والوں میں سشامل ہیں  اور اتوار کے روز انہیں بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔  برج بھوشن نے جمعہ کو کہا تھا کہ پونیا نے کہا ہے کہ وہ سر قلم کرنا جانتے ہیں۔وہ کس کا سر قلم کرنا چاہتا ہے؟ کیا کسان لیڈر، کانگریس اور عام آدمی پارٹی اس بیان کی حمایت کر سکتے ہیں؟برج بھوشن نے الزام لگایا کہ اس کے خلاف  احتجاج پنجاب کی طرف بڑھ رہا ہے۔  وہاں سے خالصتان، پھر کینیڈا پہنچے گا۔ 

برج بھوشن اپے خلاف احتجاج کو بھارتیہ جنتا پارٹی کے خلاف سازش قرار دیتا ہے اور اب اسے خالصتان موومنٹ سے بھی جوڑ رہا ہے    کسانوں کی یونینوں کے علاوہ، پہلوانوں کو پہلے ہی اکال تخت کے جتھیدار گیانی ہرپریت سنگھ اور شرومنی گرودوارہ پربھندک کمیٹی (SGPC) کی حمایت حاصل تو ہے۔ لیکن پنجاب میں کسانوں کی یونینیں زیادہ تر بائیں بازو کی ہیں اور خالصتان کاز سے ہمدردی نہیں رکھتی ہیں، وہی پہلوان خواتین کے حق میں سب سے پہلے آگے آئی تھیں۔ گزشتہ ماہ احتجاج شروع ہونے کے فوراً بعد یونینیں دہلی پہنچی تھیں۔ بھارتیہ کسان یونین (دھنر) کے جنرل سکریٹری ہرنیک سنگھ میہما نے کہا، "ہم انصاف کی فراہمی تک پہلوانوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔ حیرت کی بات نہیں کہ وزیر اعظم ن مودی نے اس معاملے پر ایک لفظ بھی نہیں کہا۔ خواتین ککا کہنا ہے کہ بی جے پی لیڈروں کا رویہ اس بات سے دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ اس معاملے کو کس طرح سنبھال رہی ہیں۔

بدھ کو  پہلوان ساکشی ملک نے اکال تخت کے جتھیدار سے ملاقات کی اور سکھ برادری کی حمایت مانگی تھی۔ ساکشی ملک نے اپنے شوہر ستیہ ورت کے ساتھ تخت دمدمہ صاحب تلونڈی سانی   جا کر حاضری دی اورجتھیدار کے ساتھ ملاقات کی تصاویر  ٹویٹر پر شیئر کرتے ہوئے کہا، "آج شری اکال تخت صاحب کے جتھےدار  گیانی ہرپریت سنگھ جی کا آشیرواد حاصل کیا۔ سکھ برادری ہمیشہ ہماری بیٹیوں کے لیے انصاف کی لڑائی میں سب سے آگے رہی ہے، اور وہ خواتین کے احترام کی اس جدوجہد میں اب بھی ہمارے ساتھ ہیں۔"

جتھےدار گیانی ہرپریت سنگھ نے پہلوان کے ساتھ ایک ویڈیو بھی جاری کی، جس میں تمام شہریوں پر زور دیا گیا کہ وہ مذہب، علاقے اور ذات پات کے فرق سے اوپر اٹھ کر اتوار کو پہلوانوں کی مہا پنچایت میں شرکت کریں۔ مظاہرین کی حمایت کے لیے SGPC کا ایک وفد 29 مئی کو دہلی کا دورہ کرنے والا ہے۔

پہلوانوں کی حمایت کے ان مظاہروں کے بعد، برج بھوشن نے پہلوانوں اور خالصتانی ہمدردوں کے درمیان تعلق کا الزام لگایا، اس ہی خالصٹان لیبلنگ حکمت عملی کو بی جے پی نے کسانوں کے احتجاج شروع ہونے پر اپنایا تھا۔ نومبر 2020 میں، بی جے پی آئی ٹی سیل کے سربراہ امیت مالویہ نے دہلی کی سرحدوں پر پہنچتے ہی کسان مظاہرین کو خالصتان سے جوڑ دیا تھا۔ اب وہی حرکت برج بھوشن کر رہا ہے۔