(قذافی بٹ) وزیراطلاعات فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے سانحہ ساہیوال کی ابتدائی رپورٹ میں ڈیشان کا تعلق دہشت گردوں کے ساتھ واضح ہوگیا ہے، خلیل کی فیملی بے گناہ ماری گئی ہے، جس افسر نے بھی گولی مارنے کا حکم دیا ہوگا اسے نشان عبرت بنایا جائے گا۔
سٹی 42 سے گفتگو کرتے ہوئے فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ سانحہ ساہیوال میں ابتدائی رپورٹ کے بعد افسران اور آپریشن میں حصہ لینے والوں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی گی ہے۔ جے آئی ٹی نے حتمی رپورٹ کے لئے ایک ماہ کی مہلت مانگی ہے، اب صرف یہ معلوم کرنا باقی ہی کہ سی ٹی ڈی کے اہلکاروں کو کس نے آپریشن کا حکم دیا تھا، انہوں نے کہا کہ شوٹ کرنے کا جس افسر نے حکم دیا تھا کہ اسکے بارے میں تحقیق کی جارہی ہے، ہم کسی کو نہیں بچا رہے ہیں۔
فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن بنانے کا خود وزیراعظم کہہ چکے ہیں لیکن پہلے جے آئی ٹی کی رپورٹ آنے دیں۔ اگر کوئی مطمئن نہیں ہوگا تو جوڈیشل کمیشن بھی بنا دیں گے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ رانا ثناء اللہ کا قتل و غارت گری غنڈہ گردی انکا وطیرہ رہا ہے، دوہزار چودہ سے لیکر دوہزار اٹھارہ تک پنجاب کے اندر ایک ہزار تین سے چوہتر پولیس مقابلے کروائے گیے ہیں جبکہ سندھ کے اندر سوا چار ہزار جعلی پولیس مقابلے کروائے گیے۔
وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ اپوزیشن ایک ایسے ایشو پر سیاست کررہی ہے جو بالکل واضح ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی ٹی ڈی اہلکاروں کی مس مینجمنٹ کے باعث سے واقعہ پیش آیا، جو لوگ ذمے دار ہیں وہ منطقی انجام تک پہنچیں گے۔