سٹی 42 : مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کا کہنا ہے نیب کا بس چلے تو پورے پاکستان کے کیسز مجھ پر ڈال دے۔
احتساب عدالت لاہور میں شہباز شریف فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس پر سماعت ہوئی۔اس موقع پر شہباز شریف نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اورنج لائن ٹرین ان کا منصوبہ ہے، منصوبے میں قومی خزانے کے اربوں روپے بچائے، اس منصوبے کو چار سال تک جان بوجھ کر روکا گیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ 72 سال میں پہلی بار بڈنگ انتہائی سستی کروائی اور 81 ارب روپے کی رقم بچائی۔ شہباز شریف کی پیشی کے موقع پر پولیس اہلکاروں اور وکلا میں کشیدگی کے باعث عدالت میں دھکم پیل بھی ہوئی۔
احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کی ، احتساب عدالت کے جج جوادالحسن نے کیس کی سماعت کی ،اپوزیشن لیڈر شہباز شریف، حمزہ شہباز کو عدالت میں پیش کیا گیا ۔
یاد رہے سپریم کورٹ نے شہبازشریف کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کیلئے نیب کی درخواست مسترد کر دی ہے ۔ سپریم کورٹ کے جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے شہبازشریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی نیب کی اپیل پر سماعت کی ۔نیب نے موقف اختیار کیا کہ شہبازشریف مشکوک ٹرانزیکشنز کی وجہ سے کرپشن کے مرتکب ہوئے ، جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ مشکوک ٹرانزیکشنز کرپشن کے زمرے میں نہیں آتیں ، جسٹس فائز عیسیٰ کیس میں عدالت اینٹی منی لانڈرنگ قوانین کی تشریح کر چکی ہے ، ہائیکورٹ احکامات کے وقت شہبازشریف پر سفری پابندی غیر ضروری تھی ۔
نیب نے کہا کہ اب کیس میں کافی پیشرفت ہو چکی ہے ،جسٹس منیب اختر نے کہا کہ عدالت نے ان حالات کو دیکھنا ہے جب ہائیکورٹ نے حکم جاری کیا ۔