سٹی 42:سابق وزیر اعظم نواز شریف کی لندن سے واپسی کیلئے حکومت نے تیاریاں شروع کردیں،آہستہ آہستہ ضمانت کی دستاویزات سامنے آنے لگیں۔
پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی بیرون ملک روانگی کیلئے شہباز شریف کی جانب سے جمع کرائے جانے والے حلف نامے کی تفصیلات سامنے لے آئے۔شہباز شریف نے تحریری بیان میں کہا کہ وہ نواز شریف کے صحت یاب ہونے پر واپس پاکستان لانے کے لیے سہولت فراہم کریں گے۔شہباز شریف نے حلف نامے میں یہ بھی لکھا کہ نواز شریف صحت مند ہونے کے باوجود واپس نہ آئيں تو وفاقی حکومت کو اختیار ہوگا کہ وہ فزيشن سے تصدیق کرسکے گی۔
اس کے علاوہ نواز شریف کی جانب سے جمع کرایا جانے والا حلف نامہ بھی سامنے آگیا ہے جس میں نوازشریف نے کہا ہے کہ وہ چار ہفتے یا جتنی جلدی ممکن ہوسکے ڈاکٹر کی تصدیق کے بعد پاکستان آنے کے پابند ہوں گے۔فیاض الحسن چوہان کہتے ہيں کہ اگر نوازشریف نہ آئے تو شہباز شریف نا اہل ہونے کی تیاری کرلیں۔
فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ آل شریف اور آل زرداری کس انداز سے منی لانڈرنگ کرتے رہے اور لوٹ مار کو بچانے کے لیے اینٹی منی لانڈرنگ بل منظور نہیں ہونے دیا۔حزب اختلاف نے ذاتی مفادات کے لیے سینیٹ میں قانون سازی کی مخالفت کی اور ان جماعتوں نے پاکستان کے مستقبل کو مقدم نہیں رکھا۔پاکستان منی لانڈرنگ کی وجہ سے گرے لسٹ میں آیا اور نائن الیون کے بعد منی لانڈرنگ ایک جرم ہے جبکہ وزیر اعظم عمران خان پیدائشی کپتان ہیں۔ نواز شریف کی واپسی پر شہباز شریف نے ڈبلیو ٹرن لیا۔
شہباز شریف نے سفید جھوٹ کی انتہا کر دی، حزب اختلاف کی لگائی ہوئی گانٹھیں ہم دانتوں سے کھول رہے ہیں۔ اگر نواز شریف واپس نہ آئے تو شہباز شریف نا اہل ہونے کی تیاری کر لیں۔شہباز شریف نے نواز شریف کی وطن واپسی کی ضمانت دی تھی جبکہ حکومت کا مطالبہ تھا کہ 7 ارب 20 کروڑ روپے کا اقرار نامہ لیا جائے۔
وزیراطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نےاپوزیشن پر تبصرہ کرتے ہوئےکہا کہ پی ٹی آئی اقتدارمیں اپنی جیبیں نہیں، ملکی خزانہ بھرنے آئی ہے،،انہوں نے کہا کہ گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ چارجز،کارکےاور آئی پی پی کیسز پر حکومتی اپروچ سب کےسامنے ہے،مناسب اور بروقت حکمت عملی سےحکومت نےان تینوں کیسزسے1244 ارب کی مجموعی بچت کی،گزشتہ حکومتوں نےکک بیکس اورکرپشن کے چکر میں عوام اور قومی خزانےپراربوں روپے کا اضافی بوجھ ڈالا،صرف وہ میگا پراجیکٹس شروع کیےجن میں ذاتی مفاد اور منافع شامل تھا،، صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ گزشتہ دور میں قائد اعظم بزنس پارک شیخوپورہ اورریور راوی فرنٹ سٹی میں تاخیر کی وجہ ذاتی فائدہ نہ ہونا ہے۔