( ملک اشرف ) پرائیویٹ میڈیکل کالجز میں داخلوں کا طریقہ کار لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج، عدالت نے پاکستان میڈیکل کمیشن اور وفاقی سیکرٹری تعلیم کو کل کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا، جسٹس جواد حسن نے پرائیویٹ میڈیکل کالجز طلبہ کے داخلوں اور فیس وصولی کے متعلق حکم امتناعی جاری کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ میڈیکل طلبہ کی تعلیم کا معاملہ اہم ہے فوری طور پر حکم امتناعی جاری نہیں کر سکتے۔
جسٹس جواد حسن خواست کی سماعت پر سات صفحات پر مشتمل عبوری حکم جاری کردیا۔ جسٹس جواد حسن میں پرائیویٹ میڈیکل کالجز کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے سلمان اسلم بٹ ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ پاکستان میڈیکل کمیشن کی تشکیل کے لئے کونسل بورڈ اور اتفاقی کا ہونا لازم ہے۔ پاکستان میڈیکل کمیشن میں ابھی تک صرف کونسل تشکیل دی گئی ہے۔ پاکستان میڈیکل کمیشن میں بورڈ اور اتھارٹی تشکیل نہیں دی گئی۔
پاکستان میڈیکل کمیشن کونسل، بورڈ اور اتھارٹی کے بغیر غیر فعال ہے۔ پاکستان میڈیکل کمیشن نے دو اکتوبر 2020 کو پرائیویٹ میڈیکل کالجز کے داخلوں کے متعلق ریگولیشن جاری کیے۔ غیر فعال پاکستان میڈیکل کمیشن کی جانب سے پرائیویٹ میڈیکل کالجز کی ریگولیشنز کی منظوری غیر قانونی ہے۔ پاکستان میڈیکل کمیشن کے فعال ہونے تک پرائیویٹ میڈیکل کالجز میں داخلے اور فیس وصول نہیں کر سکتے۔ پاکستان میڈیکل کمیشن کے فعال ہونے تک صرف پاکستان میڈیکل کمیشن یا حکومت فیس وصول کرسکتی ہے۔
درخواست گزار وکیل نے دلائل دیتے ہوئے استدعا کی کہ عدالت پاکستان میڈیکل کمیشن کے مکمل فعال ہونے تک پرائیویٹ میڈیکل کالجز میں داخلوں کے طریقہ کار کو کالعدم قرار دے۔ مزید استدعا کی گئی کہ عدالتی فیصلے تک پرائیویٹ میڈیکل کالجز کو طلبہ سے فیسیں وصول کرنے سے روکا جائے۔