ویب ڈیسک : اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں سابق سفارت کار شوکت مقدم کی بیٹی نور مقدم کے قتل کیس کے ٹرائل کے دوران عدالت نے پولیس کی جانب سے وضاحتی بیان جاری ہونے پر اظہار ناراضی کیا ہے۔
مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے گرفتار ملازمین کے وکیل نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ نور مقدم کا موبائل فون کس وقت تک آن تھا۔ جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ 20 جولائی کی صبح 10 بجے تک مقتولہ کا نمبر آن تھا ۔ جرح کے دوران تفتیشی افسر نے سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ ’18 سے 20 جولائی تک نور مقدم کے فون پر کالز موصول بھی ہوئی اور انہوں نے کالز بھی کیں اور اس دوران کال ریکارڈ کے مطابق مختلف نمبرز سے میسجز بھی آتے جاتے رہے۔‘
وکیل نے جرح کے دوران سوال پوچھا کہ کیا نور مقدم کے نمبر سے 18 سے 20 جولائی کے دوران کسی کو زندگی کو خطرہ لاحق ہونے کی اطلاع دی تھی؟ یا کسی تھانے یا 15 پر اطلاع دی گئی؟ تفتیشی افسر نے کہا کہ کال ریکارڈ کے مطابق 18 سے 20 جولائی تک نور مقدم کے نمبر سے کسی کو بھی اس طرح کی اطلاع نہیں دی گئی۔ تفتیشی افسر نے دوران جرح بتایا کہ جائے وقوعہ پر موجود ملازمین افتخار، جمیل اور جان محمد کا سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آنے کے بعد چہرے کی شناخت کا ٹیسٹ نہیں کروایا گیا۔
تھیراپی ورکس کے سی ای او کے وکیل اکرم قریشی نے استفسار کیا کہ جب تھیراپی ورکس کے ملازمین کو آپ نے گرفتار کیا تو ان کا موقف تھا کہ ہم طبی امداد دینے جائے وقوعہ پر گئےتھے?اس پر تفتیشی افسر نے بیان دیا کہ ’نہیں! تھیراپی ورکرز کا کہنا تھا کہ وہ طاہر ظہور کے کہنے پر جائے وقوعہ پر پہنچے تھے۔‘ انہوں نے بتایا کہ ’جب جائے وقوعہ پر پہنچا تو پولیس ساتھیوں نے مرکزی ملزم ظاہرجعفر کو پکڑا ہوا تھا لیکن یہ بات ڈی وی آر میں نظر نہیں آئی۔‘
وکیل اکرم قریشی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے تفتیشی افسر نے بتایا کہ ’ڈی وی آر کے مطابق تھیراپی ورکس والوں نے مرکزی ملزم ظاہرجعفر کو زخمی حالت میں گاڑی میں نہیں رکھا۔‘
ٹرائل میں تھیراپی ورکس کے سی ای او اور گھریلو ملازمین کے وکلا کی تفتیشی افسر پر جرح مکمل ہو گئی ہے جس کے بعد تھیراپی ورکرز کے وکیل نے عدالت میں ایک بار پھر سی سی ٹی وی فوٹیج چلانے کی استدعا کی جو کہ منظور کر لی گئی اور اِن کیمرا سماعت کے دوران فوٹیج چلائی گئی۔
عدالت نے آئندہ سماعت 2 فروری تک ملتوی کر دی ہے جس میں تھیراپی ورکرز کے وکیل جرح مکمل کریں گے۔عدالت نے آج (بدھ) کی سماعت میں یہ بھی طے کر لیا کہ آئندہ سماعت سے قبل تمام ملزمان کو سوال نامے فراہم کردیے جائیں گے اور آئندہ سماعت پر ہی ان کے جوابات بھی جمع کروادیے جائیں گے۔