نشتر پارک (حافظ شہباز علی) سابق ٹیسٹ کرکٹر عاقب جاوید کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ سر پر کھڑا ہے اور ٹیم مینجمنٹ کو یہ نہیں پتہ کس کھلاڑی کو کھلانا ہے اور کس کو نہیں۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر عاقب جاوید پاکستان کرکٹ ٹیم کی زمبابوے کے ہاتھوں پہلی مرتبہ ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میں شکست پر افسردہ بھی ہیں اور غصے میں بھی ہیں۔ عاقب جاوید نے کہا کہ پاکستان ٹیم کا ایک ہی مسئلہ ہے جس طرح کی حریف ٹیم ہو اتنا ہی اپنے کھیل کو نیچے لے جاتی ہے، پاکستان ٹیم کا زمبابوے سے ہارنا ہماری کرکٹ کے لیے اچھا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقا کی آدھی ٹیم نہیں تھی لیکن پاکستان کی جیت پر سب نے تعریفیں کیں کیونکہ جیت جیت ہوتی ہے اور اس سے مورال بلند ہوتا ہے لیکن زمبابوے کے ہاتھوں شکست سے اچھا نہیں ہوا۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ دو برسوں میں جس طرح کا کام مینجمنٹ نے کیا ایک کھلاڑی نہیں بنا سکے، انہیں علم ہی نہیں ہے کہ کس کو کھلانا ہے اور کس کو نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افتخار احمد اور حسین طلعت سمیت ایک لمبی فہرست ہے جن کو آزمایا گیا، پتہ نہیں کس کس کو بلا کر یہ چانس دیتے رہے ہیں، آصف علی کو کبھی کھلا دیتے ہیں کبھی ڈراپ کر دیتے ہیں، اس کنفیوڑن سے کچھ نہیں ملنے والا۔
عاقب جاوید نے کہا کہ آپ اندازہ کریں کہ محمد حفیظ کو آج بھی کوئی مات نہیں دے سکا، وہ کامیابی کے ساتھ کھیل رہے ہیں، ان کی جگہ لینے والا کوئی نہیں تو اس سے پاکستان کرکٹ کے معیار کا اندازہ لگا لیں۔
سابق فاسٹ باؤلر نے کہا کہ تبدیلیوں سے ہمیں کچھ نہیں ملا، سلیکشن پالیسی واضح ہونی چاہیے، کپتان، ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر کی ایک گروپ کو ساتھ لیکر چلنے والی پالیسی ہونی چاہیے لیکن یہاں ورلڈ کپ سر پر کھڑا ہے، انہیں یہ نہیں پتہ کہ دانش کو کھلانا ہے یا آصف علی کو۔
انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے سلیکشن کا معیار درست ہونا چاہیے، ڈومیسٹک یا پی ایس ایل سے منتخب کرنے کے لیے آنکھ ہونی چاہیے کہ یہ انٹرنیشنل میں کھیل بھی سکتا ہے یا نہیں۔
عاقب جاوید نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ انہیں ٹیلنٹ کی نشاندہی کرنے کی مشکل پیش آ رہی ہے، انہیں یہ نہیں پتہ چل رہا کہ جسے منتخب کر رہے ہیں وہ انٹرنیشنل معیار پر چلنے والا کھلاڑی ہے یا نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یونس خان ٹورز کے اوپر بیٹنگ نہیں سکھا سکتے، جن کرکٹرز کو کھلانا ہے ان کے ساتھ آف سیزن میں کام کریں لیکن یہ کوچز گول گول گھوم رہے ہیں، کبھی کسی کو نکال کبھی کسی کو رکھ لیں، شاید کوئی چل جائے، ایسے کام نہیں چلتا۔