ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

گراں فروشوں نے سرکاری نرخ نامے کی دھجیاں اڑا دیں

گراں فروشوں نے سرکاری نرخ نامے کی دھجیاں اڑا دیں
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

لوئرمال (راؤدلشاد، حسن علی، عثمان علیم)  گراں فروشوں نے سرکاری نرخ  نامے  کی دھجیاں اڑا دیں۔ پھلوں اور سبزیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ، لیموں کی قیمت میں 100 فیصد اضافہ کردیا گیا۔

 لیموں 400 روپے فی کلو فروخت ہونے لگا، دکانداروں نے سرکاری ریٹ لسٹیں آویزاں کرنا ہی چھوڑدیں، مارکیٹ میں سیب 250 سے 300 روپے فی کلو، کیلے 120 سے 150 روپے فی درجن، خربوزہ80 روپے فی کلو، پپیتا150 روپے، گرما  150 روپے، کینو 200 سے 250 روپے فی درجن، تربوز 80 روپے، امرود150، اور کھجور600 روپے کلو میں فروخت کی جارہی ہے۔

سبزیوں میں آلو60 سے 70روپے، پیاز50 سے70، ٹماٹر 45، توری، شملہ مرچ، ادرک 300 سے 350، لہسن 300 اور کریلے  60 اور کھیر30 روپے کلو میں فروخت ہونے لگا، شہری مصنوعی مہنگائی پربلبلا اٹھے۔ان کا کہنا ہے کہ کسی بھی مارکیٹ میں سرکار کی رٹ نظرنہیں آتی، مہنگائی کو کنٹرول نہیں کرسکتے توآرڈیننس لانے کی کیا ضرورت تھی، گراں فروش مافیاسرکاری نرخنامے وصول کرنے کے باوجودسرکاری ریٹس پر اشیاء خورونوش فروخت سے انکاری ہے، حکومت نے مصنوعی مہنگائی کے ذمہ داروں کو کیفرکردار تک پہنچانے کیلئے آرڈیننس توجاری کردیا لیکن اس پرعمل درآمد نہیں کیا جارہا۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ رمضان المبارک آنے کے باوجود منافع خوروں کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی جارہی، ماڈل بازاروں میں کورونا حفاظتی انتظامات نامکمل ہیں سبزیوں اور پھلوں کی قیمتوں میں 10سے35 روپے فی کلو اضافہ کردیا گیا۔ پرائس کنٹرول مجسٹریٹ کی خاموشی کے باعث شہری گراں فروشوں کے ہاتھوں لٹنے لگے ہیں، 10میں سے صرف ایک ماڈل بازار میں ڈس انفکشن ٹنل لگائی گئی ہے جبکہ ماسک اور دستانوں کے بغیرسبزیوں وپھولوں کی فروخت بھی جاری ہے۔

ماڈل بازاروں میں آلو13 روپے اضافے کے بعد 53، پیاز 15 روپے اضافے سے53، لہسن35 روپے اضافے کے بعد 145، ادرک 20 روپے اضافے سے145، میتھی17 روپے قیمت بڑھنے کے بعد72، بینگن 7 روپے اضافے کے بعد 32، پھول گوبھی 6 روپے اضافے سے24، لیموں 25 روپے اضافے کے بعد145 اروی 9 روپے اضافے کے بعد 89 اور مٹر پانچ روپے اضافے کے بعد 120 روپے فی کلو میں فروخت کیے جا رہے ہیں۔

 24 گھنٹوں میں پرائس مجسٹریٹس نے صرف 23 ہزار کے جرمانے کئے۔

Shazia Bashir

Content Writer