میٹرو بس، اورنج ٹرین میں خواتین غیر محفوظ؛ ہراسگی کےواقعات

Harassment with girls and women in Metro Bus and Train
کیپشن: File Photo
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک:   لاہور میں میٹرو  اتھارٹی کی نااہلی کے باعث میٹروبس اور میٹروٹرین میں سفرکرنے والی لڑکیوں اورخواتین کو ہراسگی کاسامناکرناپڑ رہا ہے۔

  تفصیلات کے مطابق خواتین کے حقوق کے لئے کام کرنیوالی غیرسرکاری تنظیم ’’عورت‘‘ کی ایک سروے رپورٹ کے مطابق میٹروبس،میٹروٹرین اورلاہورٹرانسپورٹ اتھارٹی کی بسوں میں سفرکرنیوالی 80 فیصد خواتین مسافروں نے بس اسٹاپوں پر ہراساں کیے جانے کی تصدیق کی ہے، 62 فیصد خواتین کے مطابق انہیں بس اورٹرین میں سفرکرنیوالےدیگرمسافروں کی طرف سے ہراسگی کاسامناکرناپڑا۔ میٹرو   اتھارٹی ابھی تک ایسے واقعات کی فوری رپورٹنگ اورہیلپ کاکوئی ٹھوس اورمستقل میکنزم نہیں بناسکی ہے۔

بڑی عمرکی خواتین کی بجائے 18 سے 30 سال تک کی عمرکی خواتین کو جنسی ہراسگی کے واقعات کا زیادہ سامنا کرنا پڑتاہے۔میٹروبس اورٹرین اسٹیشنوں پرجنسی طور پر ہراساں کرنے کی سب سے عام اقسام میں گھورنا، پیچھا کرنا، فحش اشارے، سیٹی بجانا،موبائل فون سے تصویریاویڈیوبنانا، جنسی تبصرے کرنا اور چھونا شامل ہیں۔

جبکہ اتھارٹی ابھی تک ایسے واقعات کی فوری رپورٹنگ اورہیلپ کاکوئی ٹھوس اورمستقل میکنزم نہیں بناسکی ہے۔

میٹروبس کے ڈرائیوراورعملے نے خود بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بس اورٹرین میں کھڑے ہو کر سفر کرنیوالی خواتین کو زیادہ ہراسگی کا سامنارہتا ہے، آج بھی 90 فیصد خواتین جنسی ہراسگی سے متعلق قوانین سے ناواقف ہیں۔

 لاہورکی ایک سرکاری یونیورسٹی کی طالبہ عنبرین فاطمہ نےبتایا کہ ان کی زندگی میں ہراساں کرنا اس قدر عام ہو گیا ہے کہ اب توانہیں یہ بھی یاد نہیں کہ انہیں پہلی بار کب ہراساں کیا گیا، انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ جب بھی کسی آدمی کو موقع ملتا ہے تو وہ آپ کے ساتھ بدسلوکی کرسکتا ہے۔

26 سالہ سدرہ احمد کہتی ہیں میٹروٹرین کی بجائے بس میں سفرکرنا زیادہ مسئلہ ہوتا ہے،خاص طورپرصبح کے وقت جب رش زیادہ ہوتاہے۔

Abdullah Nadeem

کنٹینٹ رائٹر