انتظامیہ کی عدم دلچسپی، 77 واٹر فلٹریشن پلانٹ غیرفعال

انتظامیہ کی عدم دلچسپی، 77 واٹر فلٹریشن پلانٹ غیرفعال
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( راؤ دلشاد ) بدانتظامی یانااہلی، شہر میں صاف پانی کی فراہمی کے لیے لگائے  77 واٹر فلٹریشن پلانٹس نان آپریشنل ہونے کا انکشاف، ضلعی انتظامیہ کا ایک سو اٹھارہ واٹر فلٹریشن پلانٹس کی تنصیب کاوعدہ کب وفا ہوگا۔۔؟

پینے کے صاف پانی کی فراہمی کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا، محکمہ لوکل گورنمنٹ اینڈ کمیونٹی ڈویلپمنٹ کے لگائے گئے 77 واٹر فلٹریشن پلانٹس بند پڑے ہیں جبکہ ایک سو دس فلٹریشن پلانٹس تو واسا کے حوالے کیے جاچکے ہیں۔

محکمہ لوکل گورنمنٹ نے 2014 میں شہر بھر میں 43 کروڑ کی لاگت سے 187 واٹر فلٹریشن پلانٹس لگائے۔ 23 لاکھ فی کس مالیت سے واٹر فلٹریشن پلانٹ کی تنصیب کی گئی۔

میٹروپولیٹن کارپوریشن اور متعلقہ محکمے ایک پیج پر نہ آسکے۔ لوکل گورنمنٹ نے 77 واٹرفلٹریشن پلانٹس میٹروپولیٹن کارپوریشن کے حوالے کیے لیکن ایم سی ایل واسا کو ہینڈ اوور نہیں کرسکی۔ سترہ کروڑ اکہتر لاکھ روپے کے واٹر فلٹریشن پلانٹ کی مشینری کھلے عام پڑی ہے۔

ایم سی ایل کے مطابق فلٹریشن پلانٹس کو آپریشنل کرنے کے لئے ماہرین کی خدمات درکار ہیں۔ ایک پلانٹ پر تین لوگ درکار ہوتے ہیں جبکہ ایک بھی ورکر رکھنے کی منظوری نہیں دی گئی۔ نشتر زون ٹاؤن شپ، باگڑیاں ، چونگی امر سدھو، غلام حسین کالونی، عزیز بھٹی زون کے علاقوں نظام آباد، مصطفی کالونی، مغل پورہ، علامہ اقبال زون کے علاقوں آمنہ پارک ،ہنجروال ،نیاز بیگ،داتاگنج بخش زون کےعلاقوں مزنگ، لٹن روڈ اور واہگہ زون کےعلاقوں جلو پارک و دیہی علاقوں کے 77 فلٹریشن پلانٹس لاوارث پڑے ہیں۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ واٹر فلٹریشن نشہ آور افراد کی آماجگاہ بن چکے ہیں جبکہ شہری پینے کے صاف پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں۔

سیلانی ٹرسٹ اور کمشنر آفس کے درمیان معاہدے کے چھ ماہ بعد بھی 77 فلٹریشن پلانٹس میں صرف دوہی آپریشنل ہوسکے جبکہ باقی حکام کی توجہ کے منتظر ہیں۔