حامزہ مختار کے الزامات درست؛ بابر اعظم کا ردعمل آگیا

حامزہ مختار کے الزامات درست؛ بابر اعظم کا ردعمل آگیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

حافظ شہباز علی: جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز اہم ہے، کوشش ہوگی کہ سیریز میں کامیابی حاصل کریں، قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ون ڈے سیریز کا وہیں سے آغاز کریں گے جہاں ختم کی تھی۔ قومی کپتان نے حامزہ مختار کے حوالے سے سوالات کے جواب دینے سے گریز کیا۔

تفصیلات کے مطابق دورہ جنوبی افریقہ اور زمبابوے کے حوالے سے ورچوئل پریس کانفرنس کرتے ہوئے بابر اعظم کا کہنا تھا کہ ٹیم سلیکشن کے وقت بحث مباحثہ ہوتا ہے اور یہ ٹیم کی بہتری کے لیے ہوتا ہے، کمرے کی باتیں باہر نہیں جانا چائیں۔ حامزہ مختار سکینڈل کے حوالے سے سوالات پر قومی کپتان کا کہنا تھا کہ معاملہ عدالت میں ہے اور میری لیگل ٹیم اس معاملے کو دیکھ رہی ہے ،اس لیے اس معاملے پر بات نہیں کروں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ کوالیفائی کرنے کے حوالے سے یہ سیریز بہت اہم ہے، کوشش ہے کہ بیرون ملک سیریز میں کامیابی اپنے نام کریں۔

گزشتہ روز پاکستان کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز اور سپر سٹار کپتان   بابر اعظم کیخلاف بلیک میلنگ،  جنسی ہراساں کرنے پر ایف آئی اے میں اندراج مقدمہ کیلئے  حامیزہ کی درخواست پر سماعت ہوئی تھی۔ دوران سماعت ایف آئی اے سائبرکرائم نے اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی ، ایف آئی اے رپورٹ انکوائری کے دوران مدعیہ کو نوٹس جاری کیا اور بیان ریکارڈ کیا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فراہم کیے گئے نمبر مریم احمد، محمد بابراور سلیمی بی بی کے نام سے رجسٹرڈ تھے، نوٹسز میں الزام الہیان کو بیان ریکارڈ کروانےکے لیے طلب کیا گیا، بابر اعظم انکوائری میں شامل نہیں ہوئے جبکہ ان کی جگہ ان کے بھائی فیصل اعظم پیش ہوئے اور بابر اعظم کےپیش ہونے کی مہلت طلب کی، بابر اعظم اب تک انکوائری میں شامل نہیں ہوئے اور بیان بھی ریکارڈ نہیں کروایا۔

رپورٹ کے مطابق بابر اعظم اس معاملے میں قصور وار پائے گئے ہیں، سلیمی بی بی نے تین نوٹسزوصول کرنے کے باوجود اپنا بیان ریکارڈ نہیں کروایا، انکوائری میں شامل مریم احمد نے مدعیہ کو پہچاننے سے انکار کردیا۔ مریم احمد نے اپنے نمبر سے مدعیہ کو نازیبا میسجز کرنے سے بھی انکار کردیا۔ ایڈیشنل سیشن جج نے فریقین کا موقف سننے کے بعد ایف آئی اے کو قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔