سٹی 42: پنجاب کے ٹرانسپورٹرز نے حکومتی ایس اوپیز پر گاڑیاں چلانے سے انکارکردیا، پنجاب حکومت نے ٹرانسپورٹ سیکٹر کو کھولنے کا حکم صادر فرمایا لیکن عملدرآمد نہیں ہوسکا۔
تفصیل کے مطابق گزشتہ روز آل پاکستان پبلک ٹرانسپورٹ اونرز فیڈریشن کا ہنگامی اجلاس زیر صدارت مرکزی چیئرمین حاجی اکرم ذکی جنرل بس سٹینڈ بادامی باغ لاہور میں ہوا جس میں پنجاب حکومت کی جانب سے پبلک ٹرانسپورٹ چلانے کیلئے ٹرانسپورٹروں کے ساتھ طے کئے گئے مختلف نکات کا جائزہ لیا گیا۔
ٹرانسپورٹروں نے کہ ہم حکومت کی جانب سے نان اے سی بسوں کے کرایہ میں 15فیصد اور اے سی بسوں کے کرایہ میں 20 فیصد تک کمی کا فیصلہ قبول کرتے ہیں لیکن کچھ تحفظات ہیں، ہمارا پنجاب حکومت سے مطالبہ ہے کہ میٹنگ کرکے ایس او پیز پر اعتماد میں لے اور ہمیں تحریری طور پر ایس او پیز جاری کرے جس کے تحت ہم پبلک ٹرانسپورٹ چلائیں گے۔
ٹرانسپورٹرز کا کہنا تھا کہ حکومت ٹال پلازوں کی شرح میں کمی، ٹوکن ٹیکس 1 سال کیلئے موخر اورآئندہ ٹوکن ٹیکس 50 فیصد کمی کے ساتھ وصول کرے اور اس حوالے سے کوئی انتقامی کارروائی یا رشوت کا بازار گرم نہیں ہونا چاہئے بصورت دیگر ٹرانسپورٹ کھڑی کردی جائےگی، حکومت گارنٹی دے کہ جو گاڑی بس سٹینڈ سے روانہ ہوگی اس کو دوران سفر چالان و جرمانہ نہیں ہوگا۔
ٹرانسپورٹرز کا مزید کہنا تھا کہ گاڑیوں میں مسافروں کی عمر پر ابہام کو دور کیا جائے کرایوں میں 20 فیصد، مسافروں میں 50فیصد کمی اور ٹال پلازہ، اڈا پرچی و دیگر اخراجات ڈال کر 90 فیصد خسارے کے ساتھ ٹرانسپورٹ چلانا ناممکن ہے لہٰذا واضح پالیسی جاری کی جائے تاکہ ٹرانسپورٹ چلانے کا حتمی فیصلہ کیا جاسکے۔
چیئرمین پنجاب ٹرانسپورٹ اتحاد عصمت اللہ نیازی نے پریس کانفرنس میں حکومتی شرائط پر آج سے ٹرانسپورٹ نہ چلانے کا اعلان کیا اور کہا کہ کم سواریوں سے پٹرول کا خرچہ پورا نہیں ہوگا، مشترکہ ایس اوپیز بنائے جائیں، ہم پورے ملک کی تنظیموں سے رابطے میں ہیں، حکومت کے ساتھ مشترکہ ایس اوپیز ہونے تک ٹرانسپورٹ بند رہے گی جب تک اگلا فیصلہ نہیں آتا، پنجاب بھر میں کوئی ٹرانسپورٹ نہیں چلے گی۔