( عرفان ملک ) لاہور پولیس نے حکومت پنجاب کی ہدایات پر شہر میں مزید اکیس علاقوں کو سیل کر دیا۔ شہر کے 27 تھانوں کی حدود میں کورونا سے متاثرہ مجموعی طور پر 53 مقامات کو 30 جون تک سیل کر دیا ہے
پولیس کے مطابق کورونا وائرس سے متاثرہ ہاٹ سپاٹس اور لاک ڈاؤن رہائشی علاقوں کے داخلی و خارجی راستوں پر لاہور پولیس کی طرف سے لگائے گئے 280ناکوں پر 03 ہزار کے قریب پولیس افسران اور جوان تعینات ہیں۔ سٹی ڈویژن کے تھانہ شفیق آباد، شادباغ، شاہدرہ، شاہدرہ ٹاؤن اور تھانہ بادامی باغ کے 08علاقوں کو سیل کیا گیا ہے۔ سول لائنز ڈویژن کے تھانہ قلعہ گجر سنگھ کی حدود میں صرف03 مقامات کو سیل کیا گیا ہے۔
اقبال ٹاؤن ڈویژن کے تھانہ ساندہ، وحدت کالونی، گلشن راوی اور تھانہ نواں کوٹ کی حدود میں 13 علاقوں کو سیل کیا گیا ہے۔ ماڈل ٹاؤن ڈویژن کے تھانہ گلبرک، غالب ماکیٹ اور تھانہ گارڈن ٹاؤن کی حدود میں 05 مقامات جبکہ صدر ڈویژن کے تھانہ جوہر ٹاؤن، نواب ٹاؤن، مصطفی ٹاؤن اور تھانہ ستوکتلہ کی حدود میں 08 مقامات کو سیل کیا گیا ہے۔
اسی طرح کینٹ ڈویژن کے تھانہ غازی آباد، باغبانپورہ، باٹاپور، مناواں، ڈیفنس ایریا اے اور بی، تھانہ شمالی چھاؤنی، فیکٹری ایریا، مصطفی آباد اور تھانہ برکی کی حدود میں 16 مختلف مقامات کو سیل کیا گیا ہے۔ پولیسکے مطابق سب سے زیادہ کینٹ ڈویژن کورونا سے متاثر ہے ۔
گارڈن ٹاؤن جانیوالے شہریوں کا شناختی کارڈ چیک کرکے جانے کی اجازت دی جارہی ہے۔ انٹری پوائنٹ پر تعینات پولیس اہلکاروں کو حفاظتی کٹس فراہم نہیں کی گئی۔ صرف ایک اہلکار کو حفاظتی کٹ دی گئی باقی اپنی مدد آپ کے تحت احتیاط کررہے ہیں۔
ضلعی انتظامیہ نے لاک ڈاؤن کو یقینی بنانے کیلئے اسسٹنٹ کمشنرز کی سربراہی میں ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں جو کہ پولیس کی مدد سے علاقوں میں لاک ڈاؤن یقینی بنا رہی ہے، لاک ڈاؤن پر عملدرآمد یقینی بنانے کیلئے سیل کیے گئے علاقوں میں لاہور پولیس کے 3 ہزار افسرواہلکار تعینات کر دیئے گئے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومتی انتظامات ناکافی ہیں۔ کوئی ہیلپ ڈیسک ان علاقوں میں نہیں بنایا گیا۔ بظاہر لوگ گھروں میں محصور ہیں لیکن پھر بھی چور راستے موجود ہیں۔ لاک ڈاؤن والے علاقوں میں حکومت کی جانب سے بنائی گئی ٹائیگر فورس کے رضا کار تاحال کہیں نظر نہیں آرہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ وائرس سے متاثرہ افراد کے گھروں کو سیل کرنا چاہیئے تھا نہ کہ پوری آبادی کو لاک ڈاؤن کردیا جائے۔