(شاہین عتیق)خاتون کی وفات کے بعد اس کی جائیداد بھائی بہن کو دی جائے گی یا اولاد کوسول کورٹ میں نئی بحث چھڑ گئی.
فیملی سول جج کی عدالت میں قانونی نقطہ اُٹھایاگیاہےکہ کسی خاتون کی جائیدادہواس کا خاوند بھی فوت ہو چکا ہو اورخاتون کی ایک ہی بیٹی ہو تو خاتون کی جائیداد کن کن رشتے داروں میں تقسیم ہو گی ،عدالت میں بیٹی سمیرا کی طرف سے سلیم لودھی ایڈووکیٹ نے دعویٰ دائر کیا کہ ماں کی جائیداد پررشتے دار قبضہ کرنا چاہتےہیں اسےقانونی طور پراس کا حصہ دلوایا جائے ۔
عدالت میں اس نکتےپربحث ہونےپروکلا کاکہناہےکہ اگر خاتون کافی جائیداد چھوڑکرمرتی ہےتواگر خاوندزندہ ہےتواس کو نصف اگر وہ بھی مر جائے اور صرف بیٹی ہوتواس کو بھی حصہ ملےگا،عدالت میں کیس آنے پرسارا دن وکلااورسائلین اسی نکتےپربحث کرتےرہے اس نکتے پر فیصلہ 29 فروری کو ہوگا۔
واضح رہے کہ سینیٹ میں خواتین کے جائیداد پر حق کے نفاذ کا بل بھی منظور کیا جس کے مطابق اگرخاتون کو غیر قانونی طور پر جائیداد کی ملکیت سے محروم کیا گیا تو محتسب ملکیت خاتون کے حوالے کروانے کے لیے ڈی سی کو ہدایت دےگا، محتسب متعلقہ پولیس اسٹیشن کو احکامات پر عمل درآمد کروانے کی ہدایت دے گا اور معاملے کی زیادہ تحقیقات کی ضرورت ہونے کی صورت میں محتسب ریفرنس بنا کر اسے سول کورٹ میں دائر کردے گا۔
خواتین کے حقوق خاص طورپر جائیداد میں انکے حصے کے متعلق موجودہ حکومت بھی نئی ترامیم لے کے آئی ہے جسے “انفورسمنٹ آف وومن پراپرٹی رائٹس بِل” کا نام دیا گیا ہے،یہ سابقہ قوانین میں بہتری لائی گئی ہے، خواتین محتسب کو زیادہ اختیار دے دئیے گئیے ہیں کوئی بھی خاتون وراثتی جائداد کی منتقلی میں جسکی حق تلفی ہوئی ہو وہ محتسب کو درخواست دے گی۔
محتسب جلد از جلد اس پہ ایکشن لے کے عورت کی دادرسی کرے گی یہ شکایت متاثرہ عورت خود یا اسکا کوئی عزیز یا کوئی بھی شہری کر سکتا ہے ہر صورت میں محتسب کاروائی کرنے کا پابند ہوگا،وراثت کی تقسیم میں خواتین کی حصہ داری اِسلامی شریعہ و قوانین کا اہم باب ہے،اسلامی فِقہ میں جہاں ہر شعبہ ِزندگی کے لئیے اصُول و ضوابط وضع کئیے گئے وہیں حقوقِ نسواں کے ضِمن میں بھی گرانقدر اِصلاحات کیں۔