مانیٹرنگ ڈیسک: پٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی قیمتوں نے عوام کی کمر توڑ دی، رواں سال کے دوران پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 95 روپے فی لیٹر اضافہ ہوا ہے جبکہ نگراں حکومت نے ایک ماہ کے دوران 58روپے فی لیٹر پٹرول مہنگا کیا۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں اب سنگل فیگر کے بجائے ڈبل فیگر میں بڑھنے لگی ہیں، شہباز شریف کے 11 اپریل 2022 کو وزیراعظم بننے کے وقت پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 144.15 روپے تھی جو پی ڈی ایم کے دور حکومت تک بڑھ کر 272.95 روپے ہوگئی۔ اس طرح ڈیزل کی قیمت 118 روپے سے بڑھ کر 273 ہوگئی۔ شہباز شریف کے دور حکومت میں ڈیزل کی قیمت میں 154 روپے اور پیٹرول کی قیمت میں 127 روپے فی لیٹر اضافہ ہوا ہے۔
دوسری جانب نگراں حکومت نے آتے ہی عوام پر پٹرول بم برسانے شروع کردیئے، نگراں حکومت کے ایک ماہ کے دوران پیٹرول کی قیمت میں 58 روپے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت 56 روپے فی لیٹر اضافہ کیا، نگراں حکومت کے آتے ہی اگلے روز 16 اگست کو پیٹرول کی قیمت میں 17.5 روپے اور ڈیزل کی قیمت میں 20 روپے اضافہ کیا گیا۔ پیٹرول 272.95 سے بڑھ کر 29.45 پر پہنچ گیا اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 273.40 روپے سے بڑھ کر 293.40 روپے ہوگئی۔
حکومت کے 15 روز بعد یکم ستمبر کو پیٹرول کی قیمت میں 14.91 روپے اور ڈیزل کی قیمت میں 18.44 روپے اضافہ کر دیا گیا جس کے بعد پیٹرول کی قیمت 290.45 سے بڑھ 305.36 اور ڈیزل کی قیمت 293.40 سے بڑھ کر 311.84 روپے ہوگئی۔
دو روز قبل پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں 26.2 اور ڈیزل کی قیمت میں 17.34 روپے ریکارڈ اضافہ کیا گیا، جس نے عوام کے کانوں سے دھوئیں نکال دیئے، پیٹرول کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح 331.38 اور ڈیزل 329.18 روپے تک پہنچ گئی۔