( علی عباس ) اورنج لائن ٹرین منصوبہ بروقت مکمل نہ ہونے سے خزانے پر بوجھ بن کر رہ گیا، اورنج لائن ٹرین منصوبہ 300 ارب روپے تک جا پہنچا۔
سابق دور حکومت کا اورنج لائن ٹرین منصوبہ موجود حکومت اور شہریوں کے لیے اب مستقل بوجھ بنتا جارہا ہے۔ پاکستان میں ڈالر کی اونچی اڑان سے اورنج منصوبے کی لاگت اور قرض میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ جہاں حکومت کو منصبوے میں تاخیر کے باعث یومیہ کروڑوں روپے جرمانہ ہو رہا ہے۔ منصوبے کی لاگت 2015 میں ایک کھرب 60 ارب 60 کروڑ روپے تھی، اب منصوبے میں حکومت کو 234 روز کا جرمانہ بھی کروڑوں میں ادا کرنا ہوگا۔
منصوبے کے معاہدے کے وقت ڈالر 104 روپے اور اب 152 روپے تک پہنچ چکا ہے، ڈالر کے حالیہ اضافے پر اورنج ٹرین کی رقم میں مجموعی لاگت میں 70 ارب روپے کا اضافہ ہوگیا ہے۔ 2018 میں ڈالر بڑھنے سے پراجیکٹ لاگت 224 ارب روپے سے تجاوز کر گئی تھی۔ تاخیر اور دیگر وجوہات کی بنا پر لاگت اب 300 ارب روپے تک پہنچ گئی۔
ذرائع خزانہ پنجاب کے مطابق کنٹریکٹ کے مطابق منصوبہ 27 ماہ کے اندر جون 2018 میں مکمل ہونا تھا اور پنجاب حکومت نے اورنج لائن کی تکمیل میں سپریم کورٹ سے نیا ٹائم فریم لینے جارہی ہے۔