طیب سیف: ایف آئی اےنے غیر قانونی قرضہ ایپس کے خلاف کاروائی کا دائرہ کار وسیع کر دیا۔ ایف آئی اے نے گرفتار افراد سے مزید ایپس کی تفصیلات حاصل کر لیں۔
ڈی جی ایف آئی اے کا ملک میں کام کرنے والی غیر قانونی ایپس کے خلاف فوری کاروائی کا حکم دیا ہے۔ ایف آئی اے نے اب تک غیر قانونی قرضہ ایپس کے خلاف 74 انکوائریز کیں۔
وفاقی تحقیقاتی ادارہ نے تین کمپنیوں کے خلاف مقدمہ درج کر کے قانونی کاروائی کا آغاز کیا، غیر قانونی قرضی دینے والی ایپس سے منسلک 17 افراد کو گرفتار کیا اور 30 بینک اکاوئنٹس کو بلاک کیا ، ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل نے اب تک 5 کمپنیوں کے دفاتر کو سیل کیا ہے۔
وفاقی وزیر آئی ٹی امین الحق نے اسلام آباد میں میڈیا کو غیر قانونی قرضہ ایپلیکیشنز کے خلاف حکومتی اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ غیر قانونی قرضہ ایپلی کیشن کے خلاف سخت کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے اور اب تک 43 ایسی ایپلی کیشنز کو بلاک کیا جا چکا ہے۔
امین الحق نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی اے کو ایسی تمام ایپلیکشنز کے خلاف فوری کارروائی کی ہدایت کی گئی تھی جس کے بعد پی ٹی اے اس حوالے سے سرگرم ہے۔ اس طرح کی کمپنیاں سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن میں رجسٹرڈ ہوتی ہیں اس لیے پی ٹی اے کے اقدامات میں ایس ای سی پی سے بھی مشاورت اور معاونت شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فیس بک ودیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے قرضہ دینے والا مافیا سادہ لوح افراد کو بلیک میل کر رہا ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ صارفین کی آگاہی کیلیے مہم بھی چلائی جائے تاکہ وہ بلیک میلر مافیا کا شکار نہ بن سکیں جب کہ متاثرین ایسی ایپلی کیشنز کی شکایت پی ٹی اے، ایف آئی اے سائبر کرائم اور مقامی پولیس کے پاس بھی درج کرائیں۔
وفاقی وزیر ن انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے سے بھی رابطہ کیا اور ان سے غیر قانونی قرضہ کمپنیوں کے خلاف کارروائیوں پر بریفنگ لی۔ اس موقع پر امین الحق نے کہا کہ عوام کی مجبوریوں کا فائدہ اٹھا کر انہیں موت کے منہ میں دھکیلنے والے عناصر کی سرکوبی ضروری ہے، اس لیے سائبر کرائم ونگ شکایات کا انتظارکرنے کے بجائےایسےعناصر کے خلاف ازخود کارروائی کرے۔
امین الحق نے مزید کہا کہ دھمکیاں، بلیک میلنگ اور صارف کا ذاتی ڈیٹا استعمال کرنا خلاف قانون ہے۔ صارفین بھی بغیر سوچے سمجھے آن لائن اور سوشل میڈیا اشتہارات سے متاثر ہوکر اپنا ذاتی ڈیٹا کسی سے شیئر نہ کریں۔ آن لائن کمائی کی اشتہار بازی پر احتیاط ضروری ہے اس لیے آن لائن کمائی کے اشتہارات سے متاثر ہو کر کوئی رقم یا معلومات فراہم نہ کی جائیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں آن لائن قرضہ ایپ کے ذریعے معمولی قرضہ حاصل کرنے والے ایک شہری مسعود کی قرض خواہوں کی بلیک میلنگ سے تنگ آکر خودکشی نے پورے ملک میںغم و غصہ کی لہر دوڑا دی تھی جس کے بعد حکومتی سطح پر غیر قانونی طور پر آن لائن قرض دینے والوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا گیا تھا۔
متوفی مسعود نے خودکشی کے قبل اپنا ایک آڈیو پیغام ریکارڈ کیا تھا جس میں مسعود نے خودکشی کی وجہ بتاتے ہوئے بیوی سے معافی مانگی اور کہا کہ جن کو قرض دینا ہے انہوں نے جینا حرام کر رکھا ہے، بہت سارے لوگوں کے سود کے پیسے دینے ہیں ، خودکشی کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں، آئی ایم سوری!
مسعود نے اس آخری پیغام میں بتایا کہ اس نے لون ایپ سے بائیس ہزار روپے لیا تھا، جو واپس نہ کرسکا، لون کمپنی کی جانب سےسنگین نتائج کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔