دنیا کی مہنگی ترین گاڑی ’’لیمبرگینی‘‘میں پاکستانی آم کی سپلائی

دنیا کی مہنگی ترین گاڑی ’’لیمبرگینی‘‘میں پاکستانی آم کی سپلائی
سورس: independent
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42: پاکستانی آم عام پھل نہیں ۔یہ پھلوں کا بادشاہ ہے،بادشاہ کے انداز بھی شاہانہ ہے،اب اسے دنیا کی مہنگی ترین گاڑی ’’ لیمبر گینی ‘‘ میں سپلائی کیا جارہا ہے۔

دبئی میں واقع ایک پاکستانی سپر سٹور کے مینیجنگ ڈائریکٹر محمد جہانزیب  اپنی لیمبرگینی سپورٹس کار میں مقامی افراد خصوصاً بچوں تک آم پہنچاتے ہیں،جہانزیب کا کہنا ہے کہ  اس کا مقصدکورونا  وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کے دنوں میں گھروں میں بند بچوں کو خوش کرنا ہے۔اور صرف یہی نہیں بلکہ بچے محض 100 اماراتی درہم کے عوض ان کی اس مہنگی ترین گاڑی میں سیر کے مزے بھی لے سکتے ہیں۔ اس سب کے بعد بچوں کے چہرے دیکھنے والے ہوتے ہیں۔ بس یہی ہماری کامیابی ہے۔

'یہ سب کچھ پیسوں کے لیے نہیں بلکہ بچوں کو خوش کرنے کے لیے ہے۔

خیال رہے پاکستان  میں آموں کی دو سو سے زائد اقسام ہیں مگر ان میں سے بیس اقسام کے آم کو تجارتی بنیاد پر کاشت کیا جاتا ہے اور انہیں برآمد کر کے زرمبادلہ کمایا جاتا ہے۔ آموں کی مشہور اقسام میں سندھڑی، نیلم، چونسا، انور رٹول، دوسہری، بیگن پھلی، انفانسو، گلاب خاصہ، زعفران، لنگڑا، سرولی، اور دیسی آم شامل ہیں۔پاکستان کے علاوہ آم کی کاشت انڈونیشیا، تھائی لینڈ، سویڈن، ڈنمارک، فلپائن، ملائیشیا، سری لنکا، مصر، امریکہ، اسرائیل، فلوریڈا، برازیل اور ویسٹ انڈیز میں کی جاتی ہے۔

پاکستان میں سال 2002 تا 2012ء کے دوران آم کی مجموعی پیداوار بالترتیب دس لاکھ چونتیس ہزار ٹن، دس لاکھ پچپن ہزار ٹن، سولہ لاکھ تہتر ہزار ٹن، سترہ لاکھ تریپن ہزار ٹن، سترہ لاکھ انیس ہزار ٹن، سترہ لاکھ ٹن، اٹھارہ لاکھ دس ہزار ٹن، اٹھارہ لاکھ ٹن اور دس لاکھ ٹن تھی جبکہ میڈیا اطلاعات کے مطابق رواں سال موسم میں ناخوشگواری کے باعث آم کی پیداوار میں 03 فیصد کمی کا سامنا ہے۔ پاکستان سے ساٹھ فیصد آم دبئی برآمد کیا جاتا ہے اور دیگر ممالک میں سعودی عرب کے علاوھ کویت، مسقط، بحرین، برطانیہ، فرانس، جرمنی، نوروے، ہولینڈ، بیلجیئم، سنگا پور، ملائیشیا اور ہونگ کونگ شامل ہیں۔

یاد رہے مختلف ممالک کے سربراہان کو آموں کے تحفے بھجوائے جاتے ہیں،اس بار بھی صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے دوست ممالک کو آم بھجوانے کیلئے انتظام کیا ہے۔

Azhar Thiraj

Senior Content Writer