(قیصرکھوکھر)سرکاری افسران کی موجیں لگ گئیں ، محکمہ خزانہ میں افسران کا دیرسےآنامعمول بن گیا جبکہ دفاتر کے اے سی بھی کوئی بند کرنے کی زحمت نہیں کرتا۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ خزانہ کے افسران نے دیر آنے کا معمول بنالیا،افسران دفتر میں موجود نہیں مگراے سی اورٹی وی چل رہے ہیں،ایڈیشنل سیکرٹری بلال ہاشم کمرے میں موجود نہیں مگراے سی چالو ہے، ڈپٹی سیکرٹری سارہ حیات اورایڈیشنل سیکرٹری نادیہ ثاقب بھی غیرحاضرہیں مگراے سی بدستورچل رہےہیں،ایڈیشنل سیکرٹری صائمہ احد،ایڈیشنل سیکرٹری نعمان یوسف،ایڈیشنل سیکرٹری توفیق دلشاد اورسپیشل سیکرٹری خزانہ ظہورحسین بھی دفاتر میں موجود نہیں لیکن ان کے کمروں کے اے سی بھی چل رہے ہیں، افسران کی غیر موجودگی کے باوجود دفاتر میں بجلی کے آلات کا چالو رہناانتظامی غفلت ہے۔
واضح رہے کہ پنجاب حکومت ایک طرف مالی بحران کا رون رورہی ہے تو دوسری طرف جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے لیے خزانے کا منہ کھول دیا گیا،سیکرٹریٹ کے774 افسران و ملازمین کو سالانہ 27 کروڑ روپے کا اضافی الاؤنس ملے گا۔جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ چلانے کے لیے افسران و ملازمین کا لاہور سمیت دیگراضلاع سے جنوبی پنجاب تبادلہ کیا جارہا ہے۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے 12 سیکرٹریز تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے ان میں محمد اجمل بھٹی سیکرٹری ہیلتھ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ، راناعبیداللہ انور کو سیکرٹری خزانہ، شعیب اقبال سید سیکرٹری پی اینڈ ڈی، راجہ خرم شہزاد انور سیکرٹری لوکل گورنمنٹ اور لیاقت علی کو سیکرٹری ہاؤسنگ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ تعینات کیا گیا ہے۔
عاقب علی کو سیکرٹری زراعت جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ لگا دیا گیا، آفتاب احمد پیرزادہ سیکرٹری لائیو سٹاک، نوشین ملک سیکرٹری سروسز جبکہ مومن آغا کو سیکرٹری داخلہ جنوبی پنجاب کا اضافی چارج دیا گیا۔