ملک اشرف: چیف جسٹس آف پاکستان نے مزاروں میں جمع ہونے والی رقم کے استعمال کے معاملے پر فرانزک آڈٹ کرنے کا حکم دے دیا ہے اور ریمارکس دیئے ہیں کہ زائرین اپنی حلال کی کمائی دے کر جاتے ہیں اور آپ نے بندر بانٹ لگا رکھی ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے مزاروں میں جمع ہونے والی رقم کے استعمال سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 2018 میں مزاروں سے 80 کروڑ روپے جمع ہوئے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ رقم زائرین کو بہتر سہولیات فراہم کرنے کے لیے استعمال ہونی چاہیئے۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ اس رقم سے ملازمین کی تنخواہیں اور پینشن ادا کی جاتی ہے۔
چیف جسٹس نے سیکرٹری اوقاف سے استفسار کیا کہ وہ آخری بار کب داتا صاحب دربار گئے اور کیا اقدامات کیے؟ زائرین حلال کی کمائی دے کر جاتے ہیں، آپ نے بندر بانٹ لگا رکھی ہے۔ بتائیں گزشتہ چھے ماہ میں کس مزار کا دورہ کیا؟ سیکرٹری اوقاف نے جواب دیا کہ چھے روز قبل داتا صاحب دربار گیا وہاں معاملات بہتر ہو رہے ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے محکمہ اوقاف کی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی اور محکمہ اوقاف کا فرانزک آڈٹ کرانے کا حکم دے دیا۔