کورکمیٹی  اجلاس ،اندرونی کہانی منظرعام پر آگئی

کورکمیٹی  اجلاس ،اندرونی کہانی منظرعام پر آگئی
کیپشن: Pm Imran Khan Ijlas
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک:ویب ڈیسک : تحریک انصاف کی کور کمیٹی نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا اختیار وزیراعظم کو دے دیا ہے جبکہ تحریک انصاف نے 27 مارچ کو ڈی چوک میں جلسے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ جس میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے اتحادی جماعتوں سے رابطوں جبکہ مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے قانونی نکات پر بریفنگ دی۔ صوبائی صدور نے پارٹی کے تنظیمی معاملات سے آگاہ کیا۔وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے اتحادی جماعتوں سے رابطوں جبکہ مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے قانونی نکات پر بریفنگ دی۔ صوبائی صدور نے پارٹی کے تنظیمی معاملات سے آگاہ کیا۔ اجلاس میں حکومتی اتحادی جماعت عوامی لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد بھی شریک ہوئے۔کورکمیٹی  اجلاس  میں وزیراعظم  کا تحریک عدم اعتماد سے متعلق ردعمل دیتے ہوئےکہنا تھاکہ  عدم اعتماد سےمتعلق کسی قسم کی پریشانی نہیں ہے ، صورتحال  اطمینان بخش ہے،ہماری تمام تیاریاں مکمل ہیں۔

وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے ہ اجلاس میں عدم اعتماد کی تحریک پر مشاورت کی گئی اور وزیراعظم کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ کب قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ہدایت کرتے ہیں۔ 

اجلاس میں وزراء کو ٹاسک دیا گیا کہ وہ ا تحادیوں کےتحفظات کودور کریں۔تحریک انصاف کی حکومت کو اتحادیوں کے ساتھ کھڑا رہنے کی امید کا اظہار کیا گیا جبکہ شرکا کو بتایا گیا کہ ابھی حکومت کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی جلد ی نہیں، حکومت کو کوئی مسئلہ نہیں، اتحادی ساتھ ہی ہیں۔

اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر شیخ رشید احمد نے کہا کہ کور کمیٹی نے وزیراعظم کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا اختیار دیا ہے، یہ ان کا اختیار ہے کہ وہ کب اعتماد کے ووٹ کے لیے اجلاس بلائیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اتحادی جماعتوں سے متعلق بھی بریفنگ دی اور بتایا کہ تمام اتحادی ہمارے ساتھ ہیں۔ 
 وفاقی وزیرفواد چودھری  نے کہا کہ کور کمیٹی اجلاس میں زیادہ تر ارکان کی خواہش تھی کہ اجلاس جلد بلایا جائے، اجلاس کا فیصلہ سپیکر نے کرنا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کی تاریخ کو دیکھتے ہوئے اس کا فیصلہ کریں۔ہمیں امید ہے کہ جس طرح ہماری اتحادی جماعتیں جس طرح ہمارے ساتھ تین سال سے کھڑی ہیں اسی طرح کھڑی رہیں گے ۔