(سعود بٹ/عمر اسلم)آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں سلمان شہباز کی بیرون ملک سےواپسی کا معاملہ پرنیب نےملزم کو انٹرپول کے ذریعےبرطانیہ سے وطن واپس لانے کا فیصلہ کرلیا۔
نیب کے مطابق شریف خاندان کےخلاف منی لانڈرنگ کیس میں مقدمہ درج ہے، سلمان شہباز کےاحتساب عدالت لاہور نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئےہیں، نیب نے اس حوالہ سے نیشنل کرائم ایجنسی برطانیہ سے بھی درخواست کی کہ وہ قانون کے مطابق سلمان شہبازکو برطانیہ سے ملک بدر کرنےکے سلسلے میں ہر ممکن مدد فراہم کرے۔علاوہ ازیں ترجمان نیب نے اس بات کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ لاہورہائیکورٹ کے فیصلے کو مد نظر رکھتے ہوئے سلیمان شہباز کو واپس لانے کے لیے انٹرپول سے اور برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی سے بھی رابطہ کریں گے۔
دوسری جانب ڈپٹی سیکرٹری جنرل مسلم لیگ ن عطا ءاللہ تارڑ کا نیب کے سلیمان شہباز سے متعلق بیان پر کہا کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ کے نتیجے میں ہونے والی کارروائیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں.عطااللہ تارڑ کاکہنا تھاکہ دو سال سے جاری سیاسی بنیادوں پر قائم کردہ کیسز میں ایک روپے کی کرپشن ثابت نہیں ہوسکی،کورونا کے کیسز تیزی سےپھیل رہے ہیں اور حکومت انتقامی کارروائیوں میں مصروف ہےاور اپوزیشن کے ممبران پر قائم کردہ کیس تاریخ کا بدترین سیاسی انتقام ہے۔
عطاء اللہ تارڑنےکہاکہ دوسری طرف سو ارب کی چینی چوری کرنے والے جہانگیر ترین کو شاہانہ پروٹوکول دے کر رخصت کیا گیا۔جہانگیر ترین کا نام نہ تو ای سی ایل میں ڈالا گیا اور نہ ہی ایف آئی اے کی طرف سے پوچھا گیا کہ کس غرض سے باہر جا رہے ہیں رات کےاندھیرےمیں جہانگیر ترین کو ملک سے بھگا دیا جاتا ہے اور چھٹی والے دن نیب دفتر کھول کر سلیمان شہباز کے حوالے سے اسٹیٹمنٹ جاری کرتا ہےجبکہ قانون اور ضابطے کیخلاف تعینات ہونے والے شہزاد اکبر لندن سرکاری خرچے پر کیا کرنے جاتے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ