چینی کی قیمت میں 52 روپے فی کلو کمی

چینی کی قیمت میں 52 روپے فی کلو کمی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ملک اشرف، قیصر کھوکھر: نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی کی انتھک محنت رنگ لے آئی، چینی کی قیمت میں 52 روپے فی کلو کی واضح کمی آ گئی،  چینی کی قیمت فی کلو 192 روپے سے کم ہو کر 140 روپے ہو گئی۔

 لاہور ہائی کورٹ میں پنجاب حکومت کیجانب سےچینی کی قیمتیں مقررکرنےکیخلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت کی، وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہ پیش ہوئے، پنجاب حکومت کیجانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سمعیہ خالد افسران پیش ہوئیں اور شوگر ملزکیجانب سےایڈووکیٹ علی سبطین فضلی اور شہزاد عطاء الہٰی ودیگر وکلاپیش ہوئے۔

سرکاری وکیل نے عدالت سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ فوڈکنٹرول ایکٹ کےمطابق چینی کوبنیادی ضرورت کادرجہ حاصل ہے، شوگر کنٹرول ایکٹ 1950 کے مطابق حکومت چینی کی قیمت مقرر کر سکتی ہے۔  جسٹس علی باقر نجفی کی جانب سے استفسار کیا  گیا کہ چینی کی قیمت کنٹرول اور مقرر کرنے میں کیا فرق ہے ؟ جس کے جواب میں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سمعیہ خالد نےکہا کہ کوئی فرق نہیں ہے، انہوں نے مزید کہا کہ 1957 اور 58کےایکٹ میں چینی کی قیمت کنٹرول، فکس کرنےکےدونوں لفظ لکھےگئےہیں۔

 جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ 1977کا ایکٹ کیا ہے؟ جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا  کہ چینی کی قیمت کنٹرول کرنے کاایکٹ 1977 فیڈرل حکومت نےجاری کیا تھا۔ جسٹس علی باقر نجفی نے پھر سے سوال کیا کہ ڈی بی میں کیا معاملہ تھا؟ سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ ڈی بی نے صرف یہ فیصلہ دیا کہ پنجاب حکومت چینی کی قیمت مقرر کر سکتی ہے۔

 جسٹس راحیل کامران نے ریمارکس دیئے کہ پہلے یہ لوگ چینی ایکسپورٹ کر دیتے ہیں، یہ لوگ پیسہ کما کر پھر دوبارہ امپورٹ کرکے پیسہ بناتے ہیں، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سمعیہ خالد نے کہا کہ تمام صوبوں میں شوگرز ملز اپنا ڈیٹا کین کمشنر کو دیتے ہیں۔  وکیل پنجاب حکومت نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں یہ شوگرز ملز اپنا ڈیٹا کین کمشنر سے شیئر نہیں کرتیں، چینی ایکسپورٹ کرنا کین کمشنر کا استحقاق ہے، آٹےکی طرح چینی کی قیمت بھی پنجاب حکومت کومقررکرنے کااختیارہے۔

 ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شوگرملزکوپنجاب حکومت کےاس اختیارپراعتراض نہیں ہے، یہ صرف نگران حکومت پر اعتراض کر رہےہیں، سرکاری وکیل نے کہا کہ جسٹس شاہد کریم کی ڈی بی نے 1977 کا ایکٹ معطل کیا ہے، 2رکنی بینچ نےبھی فیصلہ دیاہے، پنجاب حکومت کےپاس چینی کی قیمت مقررکرنےکیلئے1958کا ایکٹ موجودہے۔

 چینی کی قیمتوں کے نوٹیفکیشن کیخلاف درخواستوں پر عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔