یاور ذوالفقار :لاہور ہائیکورٹ نے وزیراعلی عثمان بزدار سمیت اراکین پنجاب اسمبلی کی تنخواہیں بڑھانے کے ترمیمی قانون کی منظوری کیلئے درخواست پر سماعت کی ،عدالت نے ہائی کورٹ آفس کا اعتراض برقرار رکھتے ہوئے درخواست مسترد کر دی۔
لاہور ہائیکورٹ کی جج جسٹس عائشہ اے ملک نے نامدار علی ساہو ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی,درخواست میں وزیراعظم پاکستان ، وزیراعلی پنجاب , گورنر اور سپیکر پنجاب اسمبلی کو فریق بنایا گیا ہے،درخواست گزار وکیل نے موقف اختیار کیا کہ صوبائی اسمبلی نے 12 مارچ 2019ء کو اراکین اسمبلی کی تنخواہیں بڑھانے کے بل کی منظوری دی تھی تاہم وزیراعظم عمران خان نے گورنر پنجاب کو ترمیمی بل پر دستخط نہ کرنے کا حکم دیا ہے اور وزیراعظم نے اپنے سوشل میڈیا اکائونٹ پر بل کی منظوری پر افسوس کا اظہار کیا ہے جبکہ وزیراعظم کو صوبے کی قانون سازی کے معاملات میں مداخلت کا کوئی اختیار نہیں ہے صوبائی اسمبلی سے منظور شدہ بل پنجاب اسمبلی لا کمیٹی میں زیر التواء ہے۔
وکیل نے استدعا کی کہ عدالت گورنر پنجاب کو دستخط کرنے کا حکم دے ،عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد ہائی کورٹ آفس کا اعتراض برقرار رکھتے ہوئے درخواست مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ آئین کے تحت وزیراعظم پاکستان کو فریق نہیں بنایا جاسکتا ہے۔