منی پور تشدد پر یورپی پارلیمنٹ میں بحث نےمودی کو مشکل میں ڈال دیا، اندرونی معاملہ قراردینےکی کوشش

Manipur violence is India's internal affair, says Indian Foreign Secretary as the matter surfaces in European Parliament's session in Strasburg, City42
کیپشن: نریندر مودی کے پیرس دورہ کے موقع پر فرانس کے شہر سٹراسبرگ میں یورپی پارلیمنٹ میں "بھارت، منی پور کی صورت حال" کے موضوع پر یورپی پارلیمنٹ کی قرارداد کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔اے ایف پی فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: فرانس کے شہر اسٹراسبرگ میں یورپی پارلیمنٹ کے اجلاس میں منی پور میں تشدد پر بحث شروع ہوتےہی، ہندوستان نے بدھ کے روز زور دے کر کہنا شروع کر دیا کہ منی پور میں تشدد کا مسئلہ بھارت کا داخلی معاملہ ہے۔

یورپی پارلیمنٹ کے چھ پارلیمانی گروپوں نے جن کا تعلق  بائیں بازو، دائیں بازو، سنٹر ٹو  رائٹ، قدامت پسند اور عیسائی گروپوں سے ہے، 10جولائی سے13 جولائی کے دوران اسٹراسبرگ اجلاس میں منی پور کی صورتحال پر فوری بحث کے لیے تحریکیں پیش کی ہیں۔

ان تحریکوں میں "بھارت، منی پور کی صورت حال" کے موضوع پر یورپی پارلیمنٹ کی قرارداد کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یورپی پارلیمنٹ میں ان تحریکوں پر بحث بدھ کو  ہونا متوقع تھی۔ بحث کے بعد مجوزہ قرارداد پر ووٹنگ ہوگی۔

یورپی پارلیمنٹ میں منی پور کا مسئلہ ایسے وقت اٹھایا گیا ہےہے جب وزیر اعظم نریندر مودی جمعرات کو فرانس کا دو روزہ دورہ شروع کر رہے ہیں۔ نریندر مودی پیرس میں دوران وہ باستیل ڈے پریڈ میں مہمان خصوصی ہوں گے۔ وہ نہیں چاہتے کہ ان کے فرانس دورہ کے دوران میڈیا میں منی پور میں تشدد کا سنگین ایشو زیر بحث آئے لیکن یورپی پارلیمنٹ کے ارکان کی منی پور کے متعلق تشویش نے مودی  کو پریشان کن صورتحال سے بہرحال دوچار کر دیا ہے۔  بدھ کو نئی دہلی میں ایک میڈیا بریفنگ میں اس معاملے کے بارے میں پوچھے جانے پر، بھارت کے خارجہ سکریٹری ونے کواترا نے جواب دیا: " منی پور ہندوستان کا مکمل طور پر اندرونی معاملہ ہے۔" 

بھارتی سیکرٹری خارجہ نے کہا  "ہم اس سے واقف ہیں کہ یورپی پارلیمنٹ میں کیا ہو رہا ہے اور ہم نے  یورپی یونین کےمتعلقہ اراکین پارلیمنٹ سے رابطہ کیا ہے لیکن ہم نے ان پر واضح کر دیا ہے کہ یہ معاملہ مکمل طور پر اور ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے۔"

یہ بھی اطلاعات ہیں کہ بھارت ایک لابنگ فرم کے زریعہ یورپی پارلیمنٹ کے کچھ ارکان کو منی پور میں تشدد کے سوال پر خاموش رہنے کے لئے اکسا رہا ہے۔ جب بدھ کےروز سیکرٹری خارجہ کوترا سے پوچھا گیا کہ کیا بھارت نے سیاسی لابنگ ایجنسی البر اینڈ گیگر کو یورپی پارلیمنٹیرینز کو اپنی تحریکیں واپس لینے پر راضی کرنے کے لیےاستعمال کیا ہےـ تو کواترا نے اس سوال کا جواب نہیں دیا۔

منی پور میں میڈیا میں آنے والی اطلاعات کے مطابق، البر اینڈ گیگر نے یورپی پارلیمنٹ کے اراکین کو خط لکھا تھا، جس میں ان سے کہا گیا تھا کہ وہ موجودہ مکمل اجلاس کے ایجنڈے میں اپنی تحریکیں شامل نہ کریں۔ خط میں یورپی یونین (EU) اور بھارت کے درمیان مذاکرات کا حوالہ دیا گیا اور کہا گیا کہ ایسی صورت حال میں بھارت کو اپنا موقف بیان کرنے سے نہیں روکا جانا چاہیے۔ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ہندوستانی حکومت "تنازعہ کو کم کرنے کے لیے مسلسل کام کر رہی ہے" اور اس نے منی پور میں ایک امن کمیٹی تشکیل دی ہے۔

واضح رہے کہ منی پور  میں مقیم اکثریتی میتی  قبیل کا تعلق ہندو مذہب سے ہے اور  اس کی عیسائی کوکی اقلیت کے ساتھ  خونریزجھڑپیں مئی کے اوائل میں شروع ہوئی تھیں، ان فساددات میں 130 سے زائد افراد ہلاک اور دسیوں ہزار بے گھر ہو چکے ہیں۔ منی پور میں کئی مقامات پر فساددی گروہوں نے پولیس کے اسلحہ خانے سے ہتھیار لوٹ لیے اپنے مخاف اقلیتی گروہ کے گھروں پر منظم حملے کئے۔  میانمار کی سرحد سے متصل شمال مشرقی ریاست س منی پور میں کئی ہفتے کرفیو نافذ رہا اور اب بھی وہاں سے خونریز مسلح جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوتی رہتی ہیں۔