( ملک اشرف ) چیف جسٹس پاکستان گلزاراحمد کا خاتون سے زیادتی کے واقعہ پر اظہار تشویش، کہتے ہیں کہ موٹروے پر خاتون سے زیادتی کا واقعہ شرمناک ہے، ملک میں ایسا لگتا ہے جیسے محکمہ پولیس کا کنٹرول نااہل لوگوں کے پاس ہے، پولیس سیاسی ہو چکی ہے اور اس کی مثال موٹروے پر خاتون سے زیادتی کا واقعہ ہے۔
چیف جسٹس جسٹس گلزار احمد نے پی سی ہوٹل میں ججز ٹریننگ کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا بنیادی فرض ہے کہ شہریوں کو فوری اور سستا انصاف فراہم کرے، حکومت کو ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے، موٹر وے پر خاتون سے زیادتی شرمناک واقعہ ہے۔ امن و امان کی صورتحال حکومت کی اولین ذمہ داری ہے اور ملک میں ہم دیکھ رہے ہیں کہ پولیس سیاسی ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کے سیاسی ہونے سے ملک میں لوگوں کے جان و مال محفوظ نہیں رہے، ہائی وے پر بھی معصوم مسافروں کی زندگیاں محفوظ نہیں رہیں، موٹر وے پر خاتون سے زیادتی کا واقعہ انتہائی شرمناک ہے۔ ہائی وے پر کوئی سکیورٹی سسٹم اور میکانزم نصب نہیں کیا گیا۔ حکومت کو فوری طور پر پولیس کی ساکھ بحال کرنے ضرورت ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ حکومت محکمہ پولیس کو اپنے مسائل حل کرنے اور نئے اقدامات کرنے دے، حکومت یا سیاسی فرد محکمہ پولیس میں کسی بھی صورت کوئی مداخلت نہ کرے۔ پنجاب میں موجودہ صورتحال پولیس کا نظام خراب کر رہی ہے، سیاسی مداخلت سے کوئی بھی پولیس فورس پروفیشنل طریقے سے کام نہیں کر سکتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پولیس میں سیاسی مداخلت کے خاتمے کے بعد ہی لوگوں کی جان و مال محفوظ ہو سکتے ہیں۔
دوسری جانب نئے تعینات ہونے والے آئی جی انعام غنی مشترکہ ٹیموں کو لاہور سیالکوٹ موٹروے پر گشت کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے، آئی جی پنجاب کا کہنا ہے کہ 250 اہلکار پٹرولنگ اور سکیورٹی کے فرائض انجام دیں گے تاکہ مستقبل میں ایسے کسی بھی نا خوشگوار واقعہ سے بچا جا سکے اور شہریوں کو دوران سفر حفاظت فراہم کی جائے ۔
واضح رہےکہ 9 ستمبر کو لاہور کے علاقے گجر پورہ میں موٹر وے پر خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کا واقعہ پیش آیا، اطلاعات کے مطابق دو افراد نے موٹرے موٹر وے پہ ایک گاڑی کا شیشہ توڑ کر خاتون اور ان کے بچوں کو باہر نکالا جس کے بعد انہیں قریبی جھاڑیوں میں لے جا کر خاتون کو بچوں کے سامنے مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنایا۔