ڈاکٹروں نے فرض پرجسم کا اہم حصہ قربان کردیا

ڈاکٹروں نے فرض پرجسم کا اہم حصہ قربان کردیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42:دنیا بھرمیں کورونا وائرس دو لاکھ اسی ہزار سے زیادہ جانیں لے چکا ہے،تقریباً بیالیس لاکھ افراد اس کا شکار ہوچکے ہیں،پندرہ لاکھ مریض صحتیاب بھی ہو چکے ہیں،جہاں ایک خوف ہے تو وہاں کچھ لوگ امید بھی پھیلا رہے ہیں،ہر اول دستے کا کردار ادا کرنے والے وہ تمام افراد اپنا سکون قربان کررہے ہیں جو انسانی جانوں کو بچانے کی تگ ودو میں ہیں۔ کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں ڈاکٹرز ہراول دستے کا کردار اداکررہے ہیں، اس جنگ میں کئی ڈاکٹرز جان کی بازی بھی ہار چکے ہیں تاہم خدمت خلق کا یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔


کورونا وائرس کے خلاف فرنٹ لائن پر لڑنے والے دو سکھ ڈاکٹرز نےماسک پہننے کی مجبوری کی وجہ سے انتہائی مشکل فیصلہ کرتے ہوئے اپنی لمبی گھنی داڑھیوں کی قربانی دے دی ہے۔ ڈاکٹرز کیلیے لازم تھا کہ وہ علاج کے دوران این 95ماسک پہنیں بصورت دیگر وہ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کا علاج نہیں کرسکیں گے جس پر مونٹریال کے جنرل اینڈ رائل وکٹوریہ ہسپتال کے ایمرجنسی میڈیسن شعبے کے ایسوسی ایٹ چیف سنجیت سنگھ سلوجااور ان کے بھائی نے اپنی داڑھیاں قربان کردیں تاکہ وہ کورونا سے متاثرہ لوگوں کی مدد کا سلسلہ جاری رکھ سکیں۔

کورونا کے خلاف جنگ ،چین نے بھی پہلی بار اپنی کمزویوں کااعتراف کرلیا اور ساتھ ہی ایسا اعلان کردیا کہ آپ بھی داد دئیے بغیر نہ رہ پائیں گےمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مذہبی خیالات کے حامل سنجیت سنگھ نے کہا کہ یہ ان کی زندگی کا مشکل ترین فیصلہ تھاکیونکہ انہوں نے اپنی پوری زندگی میں کبھی شیو نہیں کرائی۔


غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج کرنے والے دونوں سکھ ڈاکٹر بھائیوں نے یہ فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ انہیں لمبی داڑھی کے سبب ماسک پہننے میں مشکلات کا سامنا تھا۔

ڈارھی کی قربانی دینے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک ایسا فیصلہ ہے جس نے ہمیں بہت دکھی کر دیا ہے، یہ وہ چیز تھی جو ہماری شناخت کا حصہ رہی، اب خود کو آئینے میں دیکھتے ہیں تو صدمہ ہوتا ہے۔

ڈاکٹر بھائیوں کا مزید کہنا تھا کہ یہ ہمارے لیے ایک انتہائی مشکل فیصلہ تھا لیکن اس وقت ہمیں یہ کرنے کی ضرورت تھی۔ خیال رہے کہ کینیڈا میں موجود ڈاکٹر سنجیت سنگھ سلوجا فزیشن ہیں اور ان کے بھائی ڈاکٹر رنجیت سنگھ نیورو سرجن ہیں۔

Azhar Thiraj

Senior Content Writer