(ملک اشرف)پراسیکوشن اور پولیس کی ناقص کارکردگی، سنگین جرائم میں ملوث ملزمان بری ہونے کا سلسلہ جاری، لاہور ہائیکورٹ نے قتل کے مقدمہ میں سزائے موت پانے والی ملزمہ انور بی بی کو عدم ثبوت پر بری کردیا، ملزمہ انور بی بی مقدمہ کے سات سال بعد بری ہوگئی۔
تفصیل کے مطابق جسٹس صداقت علی خان اور جسٹس شہرام بنچ نے ملزمہ انور بی بی کی اپیل پر سماعت کی، دو رکنی بینچ نے فریقین کے وکلاء کے دلائل کے بعد ٹرائل کورٹ کا ملزمہ کو سزائے موت دینے کا حکم کالعدم قرار دے دیا، عدالت نے چشم دید گواہوں کی موقع پر موجودگی ثابت نہ ہونے پر ملزمہ کو بری کیا۔
ملزمہ پر 2014 کی رات ریاست علی کو قتل کرنے کا الزام تھا، وکیل صفائی نے موقف اختیار کیا کہ تھانہ بالکھ ضلع فیصل آباد نے آج سے سات سال قبل 2014 میں ریاست علی کو رات ایک بجے قتل کرنے کا مقدمہ درج کیا، چشم دید گواہوں کی موقع پر موجودگی ثابت نہیں ہوتی، ٹرائل کورٹ نے ٹھوس شواہد نہ ہونے کے باوجود ملزمہ کو سزائے موت کا فیصلہ سنایا۔
وکیل صفائی نے دلائل دیتے ہوئے استدعا کی کہ عدالت ٹرائل کورٹ کی جانب سے ملزمہ کو دی گئی سزائے موت کے فیصلے کو کالعدم قرار دے،ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل کی جانب سے ملزمہ کی بریت اپیل کی مخالفت کی گئی، سرکاری وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ملزمہ پولیس تفتیش اور میڈیکل رپورٹ میں قصور وار ہے، ٹرائل کورٹ نے وکلاء دلائل، پولیس تفتیش اور میڈیکل رپورٹ کو مدنظر رکھ کر میرٹ پر سزاء سنائی۔