ویب ڈیسک : سپریم کورٹ آف پاکستان کے چھ رکنی بینچ کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت تاحیات سے ختم کر کے پانچ سال کرنے پر سیاست دانوں نے مبارک باد پیش کی ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ نے نااہلی کی مدت سے متعلق درخواست پر فیصلہ سنایا، جس پر چھ ججز نے اتفاق جبکہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلاف کیا۔عدالت نے چھ ایک سے نااہلی کے فیصلے کو جاری کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے گزشتہ جاری کیے گئے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح کردی۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف، جہانگیر ترین سمیت دیگر وہ سیاست دان جنہوں نے پانچ سال کی سزا گزار لی ہے اب وہ انتخابات لڑنے کے اہل ہوں گے۔
اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کی ترجمان اور سابق وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ الحمدللہ آج قائد نواز شریف کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے لئے تاحیات نااہلی کی عدالتی ناانصافی کا سیاہ باب آخرکار ختم ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ’ آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کی من چاہی تشریح کے ذریعے پاکستان اور عوام کو مہنگائی، معاشی تباہی اور بین الاقوامی رسوائی کی دلدل میں دھکیلنے والے سیاہ کردار آج عدالت، عوام اور وقت کے کٹہرے میں مجرم قرار پائے ہیں، جنہوں نے اپنے سیاسی و ذاتی مفادات کی خاطر پچیس کروڑ عوام اور ترقی کرتے پاکستان کی بنیادیں تک ہلا ڈالیں۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ ’ایک لاڈلے کو صادق اور امین کا جعلی سرٹیفکیٹ دینے کےلئے ایک منتخب وزیراعظم کو ہٹانے کی سازش کی گئی، آج یہ کہنا بنتا ہے کہ و تعز من تشاء و تزل من تشاء‘۔قائد نواز شریف اور عوام کو مبارک ہو۔
دوسری جانب استحکام پاکستان پارٹی کے صدر علیم خان نے نواز شریف اور جہانگیر ترین کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے فیصلے کو آئین، قانون اور عوام کی فتح قرار دیا۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کی جانب سے تاحیات نااہلی کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ خوش آئند ہے، بحیثیت پارٹی صدر جہانگیر خان ترین کو دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں جبکہ نواز شریف کو بھی اس موقع پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔