لاہور(سٹی42): پولیو مہم کی مانیٹرنگ پر کروڑوں روپے کے اضافی اور غیر ضروری اخراجات کا انکشاف، سٹی انویسٹی گیشن سیل نے پولیو مہم اور مانیٹرنگ پر آنے والے اخراجات کا کھوج لگا لیا۔
سات اضلاع کی مانیٹرنگ پر سالانہ10کروڑ31لاکھ کے اخراجات آئے۔پنجاب میں پولیو کی مانیٹرنگ پر کروڑوں روپے کے اضافی اخراجات کے حوالےسے پنجاب کی صوبائی کیبنٹ کمیٹی برائے فنانس اینڈ ڈویلپمنٹ نے متعدد اعتراضات اٹھائے تھے۔ ذرائع کے مطابق کیبنٹ کمیٹی کے پولیو مانیٹرنگ پراجیکٹ پر عائداعتراضات کو انتہائی خفیہ رکھا گیا تھا۔ سٹی انویسٹی گیشن سیل نے پراجیکٹ سے متعلق تمام خفیہ معلومات اور دستاویزات حاصل کرلیں۔ پنجاب میں پولیو خاتمے کے لیے بنی مانیٹرنگ ٹیم پر آنے والے اخراجات کا کھوج لگا لیا۔ سرکاری دستایزات کےمطابق لاہور سمیت پنجاب کے سات اضلاع کی مانیٹرنگ پر سالانہ دس کروڑ اکتیس لاکھ روپے اخراجات اٹھائے جارہے ہیں ۔ چار کروڑ روپے کے اخراجات صرف نو ہزار موبائل فون ، نیٹ اور کالنگ سمیت رپئرینگ پر خرچ کیے گئے ہیں۔لاہور میں چار ہزار پولیو کی مانیٹرنگ ٹیمیں ، راولپنڈی میں دوہزار پانچ سو اٹھانوے ٹیمیں سرکاری سے تنخواہ وصول کررہی ہیں ۔
ڈی جی خان دو سو پندرہ، ملتان تین سو دس،مظفر گڑھ تین سو تیس ، راجن پور ایک سو ساٹھ ، رحیم یار خان میں تین سو ستتر ٹیمیں موجود ہیں جن کی تنخواہوں کی مد میں ایک کروڑ چوبیس لاکھ روپے اخراجات آرہے ہیں۔ دستاویزات کے مطابق دوہزار سولہ سے ابتک پانچ کروڑ کے اضافی اخراجات اور ادائیگیاں بھی کی گئیں ۔گزشتہ روز مانیٹرنگ ٹیم کے لیے اضافی اخراجات پر صوبائی کیبنٹ کمیٹی برائے فنانس اینڈ ڈویلپمنٹ کی جانب سے محکمہ صحت نے اضافی بجٹ مانگا جس پر پنجاب کی صوبائی کیبنٹ کمیٹی کے بھی ہوش اڑ گئے ۔ صوبائی کیبنٹ کمیٹی نے پراجیکٹ پر متعدد اعتراضات لگاتے ہوئے تفصیلات طلب کرلیں۔ کمیٹی نے دستاویزات میں موقف دیا کہ پنجاب کے صرف سات اضلاع میں پولیو کی مانیٹرنگ کے اخراجات دس کروڑ روپے سے زائد ہیں اگر پنجاب بھر میں مانیٹرنگ کی بجائے پولیو کے خاتمے پر خرچ کیے جائیں تو مناسب ہو گا۔ ذرائع کے مطابق صوبائی کیبنٹ کمیٹی نے محکمہ صحت سے اضافی اخراجات پر رپورٹ طلب کرلی ہے۔