سٹی42: ملکی معیشت صرف کرونا اور لاک ڈاون سے ہی متاثر نہیں ہو رہی، ساتھ ساتھ روپے کی بے قدری کا سلسلہ بھی مسلسل جاری ہے، ڈالر 91 پیسے مہنگا ہو کو 167 روپے 89 پیسے کی ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
تفصیلات کے مطابق کاروباری دن کے آغاز پرانٹربینک ڈالرکی قیمت میں اتارچڑھاؤ کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے ملکی معیشت بھی متاثرہ ہورہی ہے. ہفتے کے دوسرے روز بھی انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی دیکھی گئی، اسٹیٹ بینک کے مطابق مارکیٹ میں کاروبار کے اختتتام پر ڈالر کی قدر 22 پیسے کے اضافے سے 167 روپے 89 پیسے رہی، جو ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح ہے. یورو کی قدر 2 روپے 10 پیسے بڑھ کر 182 روپے 36 پیسے، اور برطانوی پاونڈ کی قدر 1 روپے 47 پیسے بڑھ کر 207 روپے 5 پیسے ہو گئی۔
انٹر بینک مارکیٹ میں روپے کی بے قدری کا سلسلہ تین ہفتوں سے جاری ہے، اس دوران ڈالر مجموعی طور پر 13 روپے 61 پیسے مہنگا ہو گیا، جس سے ملک پر غیر ملکی قرضوں کے مجموعی بوجھ میں 1 ہزار 511 ارب روپے کا اضافہ ہو گیا، ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے مطابق اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت فروخت ایک روپے کے اضافے سے 168 روپے ہو گئی۔
واضح رہے کہ کورنا نے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کی معیشت کی دھجیاں اڑا دی ہیں,سال 2020 کی پہلی سہ ماہی عالمی معیشت کے لیے تباہ کن ثابت ہوئی، کورونا وائرس کے خوف سے صنعتیں بند، اسٹاک مارکیٹوں میں شئیرز کی مجموعی مالیت کھربوں ڈالر کم ہو گئی، خام تیل کی قیمت بھی 66 فیصد سے زائد گر گئی۔
پاکستان میں بهی کورونا وائرس کی وجہ سے معاشی بدحالی کا خطرہ برقرار ہے، لاک ڈاؤن طویل ہونے سے تاجر برادری میں معاشی اضطراب بڑھنے لگا ہے۔