( ملک اشرف ) ڈی جی ایکسائز اینڈ ٹیکسشن پنجاب صالحہ سعید کی تعیناتی لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج، درخواست گزار وکیل عدالت کو مطمئن نہ کرسکے۔
جسٹس جواد حسن نے نوٹس جاری کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ہر درخواست پر نوٹس جاری نہیں کر سکتے۔ یہ رجحان ٹھیک نہیں کہ جو سیکرٹری پسند نہ آئے اس کے خلاف پٹیشن دائر کردی جائے۔ درخواست گزار وکیل نے پیش ہوکر موقف اختیار کیا کہ 30 ستمبر کو گریڈ 20 کے مسعود الحق کو ڈی جی کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
درخواست گزار گریڈ 19 کی صالحہ سعید کو ڈائریکٹر جنرل ایکسائز ٹیکسیشن تعینات کیا گیا۔ پنجاب گورنمنٹ سول سرونٹ ایکٹ کے تحت جونیئر افسر کو بڑے عہدے پر تعینات نہیں کیا جاسکتا۔ سپریم کورٹ نے بھی جونیئر افسر کی سینئر عہدے پر تعیناتی غیر قانونی قرار دیا۔
ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سروس رولز کے مطابق ڈائریکٹر جنرل کا عہدہ گریڈ 20 کا ہے جبکہ گریڈ 19 کا افسر گریڈ بیس کے عہدے پر تعینات نہیں کیا جاسکتا۔ درخواست گزار وکیل مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ دینے کے باوجود عدالت کو مطمئن نہ کر سکے۔
درخواست گزار وکیل نے استدعا کی کہ عدالت ڈی جی ایکسائز صالحہ سعید کی تعیناتی کو کا اقدام کالعدم قرار دے۔ جسٹس جواد حسن نے دوران سماعت ریمارکس دیے عام شہری یا وکیل کو وارنٹو پیٹیشن دائر کرنے کا کیسے استحقاق رکھتے ہیں۔ عدالتوں میں درخواست دائر کرنا آسان ثابت کرنا مشکل ہے۔
عدالتوں میں کیس اس لئے دائر نہ کریں کہ آپ مشہور ہو جائیں۔ عدالتوں نے قانون کے مطابق فیصلے کرنے ہیں۔ وکیل نے تیاری کرنے کے لئے عدالت سے مہلت کی استدعا کی جس پر عدالت نے کیس کی سماعت انیس اکتوبر تک ملتوی کردی۔