(سٹی42)صدرآل پاکستان انجمن تاجران اجمل بلوچ نے کہا ہے کہ ہم 8 تا 16 مئی کاروبار بند کرنے کا حکومتی نوٹی فکیشن مسترد کرتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ایک بیان میں اجمل بلوچ نے اعلان کیا ہے کہ تاجر برادری چاند رات تک کاروبار جاری رکھے گی،انہوں نے ساتھ ہی مطالبہ کیا کہ سعودی عرب کی طرح ہماری حکومت بھی 24 گھنٹے کاروبار کی اجازت دے، صدر آل پاکستان انجمن تاجران کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کے غلط فیصلے سے جتنا کورونا وائرس پھیلنا تھا وہ 2 دنوں میں پھیل چکا ہے۔
اجمل بلوچ نے یہ بھی کہا کہ کورونا روکنے کے لئے حکومت زیادہ ٹائم دے تاکہ رش ختم ہوجائے، تاجر برادری چاند رات تک کاروبار جاری رکھے گی، فیصلہ ساز بتائیں یومیہ بنیاد پر رزق کمانے والے 9 دن کہاں سے گھروں کا خر چ چلائیں گے۔
مزید پڑھئے: پنجاب حکومت کا 8 مئی سے مکمل لاک ڈاؤن کا فیصلہ
دوسری جانب صدر مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کاشف چوہدری نےپریس کانفرنس کی،کاشف چوہدری کا کہناتھا کہ حکومت اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرنے سے کیوں خوفزدہ ھ ہے، مارکیٹوں و ٹرانسپورٹ کی بندش کا حکومتی فیصلہ ناقابل برداشت و قابل مذمت ہے،حکومت فی الفور لاک ڈاون کا ظالمانہ فیصلہ واپس لے کر معیشت کا پہیہ چلنے دے ۔
کاشف چودھری نے کہا کہ لاک ڈاون کے اعلان نے مارکیٹوں میں کئی گنا رش بڑھا دیا،حکومتی ناقص حکمت عملی نے تاجر اور عوام دونوں کی زندگی اجیرن بنا دی، ہول سیل ،بلڈنگ میٹیریل، کارپوریٹ بزنس رضاکارانہ طور پر عید ایام میں کاروبار بند رکھے گا،حکومت عید ایام میں جوتے،کپڑے،ہوزری،گارمنٹس چوڑیوں کے کام چلنے دے ،بھوک و غربت سے تنگ چھوٹا تاجر حکومتی اقدامات اور پابندیوں کو تسلیم نہیں کرے گا۔
کاشف چوہدری کا مزید کہناتھا کہ زور زبردستی دکانیں بند کرنے سے ملک میں تصادم کا ماحول پیدا ہو گا،مارکیٹیں بند کرنے کے احکامات نے پولیس و انتظامیہ کیلئے کرپشن کے نئے دروازے کھول دیے،حکومت نے زبردستی لاک ڈاون کیا تو تاجر احتجاج کا راستہ اختیار کریں گے،حکومتی غلط فیصلوں سے تاجر ٹیکسز کی ادائیگی کے بائیکاٹ کا فیصلہ کرنے پر مجبور ہونگے، تاجر مہنگی بجلی،گیس،لوکل ٹیکسز کی عدم ادائیگی پر سوچ ر ہے ہیں۔
کاشف چودھری نے کہا کہ حکومت کاروباروں کی بحالی کے لئےجامع پیکیج کا اعلان کرے ،حکومتی وزراء ،بیوروکریسی ،عدلیہ، فوج رضاکارانہ طور پر آدھی تنخواہیں لینے کا فیصلہ کریں،حکومت تاجروں کو ترجیحی بنیادوں پر ویکسین مہیا کرے،حکومت اپنی غفلت، نااہلی ،بدتدبیری کا بوجھ تاجروں پر نہ ڈالے۔