ویب ڈیسک:امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر 2020 کے صدارتی انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے آئین کو ہی ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
معروف سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹوئٹر کے بانی ایلون مسک کی جانب سے چند روز قبل ’ٹوئٹر فائلز‘ کے نام سے کچھ دستاویزات شیئر کی گئیں جس میں سوشل میڈیا ایپ کی سابق انتظامیہ کے اظہار آزادی رائے کو روکنے کے اقدامات بھی شامل تھے۔
ایلون مسک کی ٹیم کی جانب سے مصنف میٹ ٹیبی کو گزشتہ انتظامیہ کے متنازع فیصلوں کے حوالے سے کچھ دستاویزات فراہم کی گئیں جس میں 2020 کے صدارتی انتخابات سے 3 ہفتے قبل ہنٹر بائیڈن کے لیپ ٹاپ سے ملنے والے مواد سے متعلق نیو یارک ٹائمز کے آرٹیکل کی محدود رسائی سے متعلق بتایا گیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹر فائلز میں ہونے والی غلطیوں کے اعتراف کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فام ’ٹرتھ سوشل‘ پر جاری پیغام میں لکھا کہ اس طرح کا بڑا فراڈ اجازت دیتا ہے کہ آئین میں پائے جانے والے قوائد و ضوابط اور آرٹیکلز کو ختم کر دیا جائے۔سابق امریکی صدر نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ بڑی ٹیکنالوجی فرم بھی ڈیموکریٹکس کے ساتھ ملکر کام کر رہی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی انتخابات میں جوبائیڈن کی جیت کے حوالے سے لکھا کہ ہمارے عظیم بانی جھوٹے اور فراڈ الیکشنز نہیں چاہتے تھے اور وہ انہیں کبھی معاف نہیں کریں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر وائٹ ہاؤس کے ترجمان اینڈریو بیٹس نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ آپ صرف جیت کر ہی امریکا سے محبت کا اظہار نہیں کر سکتے، آئین ایک مقدس دستاویز ہے۔
یاد رہے کہ 2020 کے صدارتی الیکشن میں ڈونلڈ ٹرمپ جو بائیڈن سے 70 لاکھ سے زائد ووٹوں سے شکست کھا گئے تھے اور انہوں نے جوبائیڈن کے 306 الیکٹورل کالج کے مقابلے میں 206 الیکٹورل کالج میں کامیابی حاصل کی تھی لیکن اس کے باوجود انہوں نے بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات عائد کیے اور ان کی جانب سے حامیوں کو اکسانے پر 6 جنوری 2021 کو کیپیٹل ہل پر ہلہ بولنے کا واقعہ بھی رونما ہوا۔