(قیصر کھوکھر) پنجاب حکومت نے پنشن اصلاحات پر کام شروع کردیا، وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت کہتے ہیں پنشن اصلاحات سے آئندہ تین سال میں حکومت کو 85 ارب روپے کی بچت ہوگی۔
حکومت پنجاب نے پنشن اصلاحات پر کام شروع کر دیا ہے۔ جس کے تحت 55 برس عمر یا 25 سال کی سروس سے پہلے سرکاری ملازمین ریٹائرمنٹ نہیں لے سکیں گے۔ ان اقدامات سے خزانے پر پنشن کے بڑھتے ہوئے بوجھ کو کم کیا جاسکے۔ حکومت نے پنشن اصلاحات کیلئے سول سرونٹ ایکٹ 1974 میں ترمیم کی ہے۔ ریٹائرمنٹ میں عمر کی حد معین کرنے کی وجہ سرکاری ملازمین کا قبل از وقت ریٹائرمنٹ کے رجحان کو روکنا ہے جو کہ پچھلے تین سال میں ساٹھ فیصد سے زیادہ ہوچکا ہے۔
ہاشم جواں بخت نے کہا کہ پنشن میں اصلاحات کا مقصد صوبائی خزانے پر بوجھ کم اور ترقی کے لیے مواقع پیدا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسی طرح تنخواہوں اور پنشن کا بوجھ بڑھتا رہا تو مستقبل قریب میں حکومت کے ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کیلئے پیسے نہیں ہوں گے ۔ اگر اسی طرح برھتے ہوئے اخراجات پر نظر نہ رکھی گئی تو ترقیاتی منصوبوں کیلئے مالیاتی خطرہ پیدا ہوجائے گا۔
صوبائی وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ ہاشم جواں بخت نے کہا کہ پنشن اصلاحات سے آئندہ تین سالوں میں حکومت کو 85 ارب روپے کی بچت ہوگی اور توقع ہے کہ اس سے حکومت کو صوبے بھر میں فلاحی اور ترقیاتی منصوبوں شروع کرنے میں مدد ملے گی۔ اس موقع پر سیکرٹری خزانہ افتخار علی سہو نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنشن اصلاحات سے حکومت پنجاب ہنر مند اور تجربہ کار عملے کو طویل مدت تک ملازمت میں برقرار رکھ سکے گی،جس سے سرکاری وقت اور وسائل دونوں کی بچت ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ خزانہ کی پنشن اصلاحات بگڑے ہوئے نظام کی بہتری میں مددگار ثابت ہوں گی جس میں کچھ سرکاری ملازمین دیگر ملازمین کے مقابلے قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی سہولت حاصل کرلیتے ہیں۔