ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

دہشتگردی قابل مذمت،بھارت پوائنٹ سکورنگ نہ کرے،وزیراعظم کا ایس سی او سربراہ اجلاس میں خطاب

PRIME MINISTER SHAHBAZ SHARIF SPEECH IN SHANGHAI COOPERATION Council Summit, City42
کیپشن: File Photo
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک:  وزیراعظم شہباز شریف نے بھارت کو  واضح پیغام دیا ہےکہ وہ دہشت گردی کو سفارتی پوائنٹ اسکورننگ کے  لیے استعمال نہ کرے۔

 شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او )کے  سالانہ سربراہی ورچوئل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے  وزیراعظم  شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کےخاتمےکے لیے بے پناہ قربانیاں دی ہیں، خطے میں پائیدار  امن تنظیم کے تمام رکن ممالک کی ذمہ داری ہے، سفارتی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے دہشت گردی کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے، دہشت گردی کی تمام اقسام کی مذمت کی جانی چاہیے، ریاستی دہشت گردی میں معصوم لوگوں کا قتل انتہائی قابل مذمت ہے۔

 وزیر اعظم کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف آواز اٹھانا ہوگی، عالمی امن کے لیے لوگوں کے حق خود ارادیت کو یقینی بنانا ہوگا، مذہبی منافرت پھیلانے والے رویوں کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے، سلامتی کونسل قراردادوں کے مطابق خطے میں دیرینہ تنازعات کا حل کیا جاناچاہیے۔  عالمی برادری افغانستان کی مدد کے لیے آگے بڑھے، پر امن  اور مستحکم افغانستان خطے میں معاشی استحکام کا باعث بنےگا، شنگھائی تعاون تنظیم کا افغانستان رابطہ گروپ اہم کردار  ادا کر رہاہے، عالمی مسائل کے لیے عالمی یکجہتی ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اجلاس ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب دنیا کو معاشی اور سلامتی کے چیلنجز کا سامنا ہے، رابطے جدید عالمی معیشت میں کلیدی اہمیت اختیار کرگئے ہیں،  رابطوں کے فروغ کے ذریعے معاشی استحکام حاصل کیا جاسکتاہے، سی پیک معاشی خوشحالی، امن اور استحکام میں گیم چینجر ثابت ہوگا، وسطی ایشیا میں پاکستان کو  ایک منفرد جغرافیائی حیثیت حاصل ہے،  سی پیک کے تحت خصوصی تجارتی زون قائم کیے جارہے ہیں۔

  وزیراعظم کا کہنا تھا کہ  پاکستان اس سال کے آخر میں مواصلات سے متعلق ایس سی اواجلاس کی میزبانی کرےگا،  سیلاب سے پاکستانی معیشت کو تیس ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا، ترقی یافتہ ممالک کو  ترقی  پذیر ممالک کی ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے میں مدد کرنا ہوگی،خطے میں غربت کے خاتمے کے لیے قریبی تعاون کی ضرورت ہے۔