کراچی طیارہ حادثہ میں ایک اور اہم پیشرفت

کراچی طیارہ حادثہ میں ایک اور اہم پیشرفت
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(سٹی42) پی آئی اے کے تباہ ہونےوالے بدقسمت مسافر طیارے کی تحقیقات جاری ہے تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا،طیارہ حادثہ کی تحقیقات کرنے والےائیرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بورڈ کے سربراہ ائیر کموڈور عثمان غنی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں ہونے والے افسوس ناک واقعے کو کبھی فراموش نہیں کیاجاسکتا،بدقسمت مسافر طیارے میں  ڈائریکٹر پروگرامنگ 24 نیوز انصار نقوی بھی شامل تھے،طیارہ حادثہ پر تحقیق کرنے والی ٹیم کے  ائیرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بورڈ کے سربراہ ائیر کموڈور عثمان غنی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق طیارہ حادثہ کی جاری تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے عہدے سے ہٹائے جانے پر ماہرین کی جانب سے شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا ہے۔ائیرکموڈور عثمان غنی مدت پوری ہونے پر 31 دسمبر کو ائیر فورس سے ریٹائر ہو گئے تھے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس  22 مئی کو کراچی آنے والی قومی ائیر لائن کی پرواز پی کے 8303 جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ کے قریب آبادی پر گر کر تباہ ہوگئی تھی جس سے 97 افراد جاں بحق جب کہ دو افراد معجزانہ طور پر محفوظ رہے تھے۔ کراچی ائیر پورٹ کے قریب لینڈنگ کرتے مسافر طیارہ تین،چار گھر کے ساتھ ٹکرانے کے بعد رہائشی آبادی میں جا گراتھا۔

ذرائع سول ایوی ایشن کا کہنا ہےکہ پی آئی اے کی پرواز کا لینڈنگ سے ایک منٹ قبل کا ائیرٹریفک کنٹرول سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔طیارے میں فنی خرابی پیدا ہوئی تھی اور لینڈنگ سے پہلے اس کے پہیے نہیں کھل رہے تھے جس پر پرواز کو راؤنڈ اپ کا کہا گیا لیکن اس دوران جہاز گر گیا۔ طیارہ ماڈل کالونی اور ملیر کینٹ کے قریب جناح گارڈن کے پاس گرا،  گرتے ہی ہولناک آگ لگ گئی، طیارہ گرنے سے علاقے میں کے الیکٹرک کی تاریں اور ٹیلی فون کی تاریں بھی مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔

کراچی طیارہ حادثہ جہاں کئی قیمتی جانیں لےگیا، وہیں کچھ خوش قسمت جانیں بچ بھی گئیں،  طیارہ حادثہ میں بچ جانےوالوں میں صدرپنجاب بینک ظفرمسعود، ایئر ہوسٹس مدیحہ ارم اور ایک مسافرمحمد زبیرشامل تھے۔

M .SAJID .KHAN

Content Writer