حافظ شہباز :کورونا وائرس کے باعث سکول بند، کھیل کے میدانوں میں جانے پر پابندی ، بچے اور بڑے بنٹے کھیل کر دل بہلانے لگے ،بچے کہتے ہیں کہ بنٹے کھیلنے سے ان کے ذہن تیز ہوتے ہیں ۔
کورونا وائرس میں لاک ڈائون کے باعث سکول بند ہونے سے بچے گھروں میں بند ہوکر رہ گئے ہیں ، بچے ہر لمحہ اپنے لئے تفریح کی تلاش میں رہتے ہیں اور ان دنوں میں بچوں نے دل بہلانے کے لئے گلی محلوں کے روایتی کھیل بنٹوں کاانتخاب کیا ہے ۔
بچے بنٹوں کے ساتھ گھر کے باہر ، گلی نکڑ یا پھر کسی چھائوں والی جگہ پر اکٹھے ہو کر بنٹوں کے ساتھ پل گولی ،کلی جوٹا اورٹیچا جیسی گیمز کھیلتے ہیں ،بنٹے کھیلنے سے بچوں کی نشانہ لگانے کی قوت میں اضافہ ہو تا ہے ،بچے کہتے ہیں کہ لاک ڈائون کے باعث بنٹے کھیل کر وہ خوب انجوائے بھی کرتے ہیں اور ان کا وقت بھی اچھا گذرتاہے۔
بچوں کو بنٹے کھیلتا دیکھ کر بڑے بھی اپنے بچپن کی یادیں تازہ کرنے کے لئے ان کے ساتھ بنٹے کھیلنے لگتے ہیں بچوں کے ساتھ بنٹے کھیلنے والے ستار احمد کا کہنا تھا کہ بچوں کو دیکھ کر پرانی یادیں تازہ ہوجاتی ہیں۔
بچوں کا کہنا تھا کہ بنٹی کھیلنے سے نہ صرف ان کو تفریح کا موقع ملتا ہے بلکہ ان کی ذہنی صلاحیتوں میں بھی اضافہ ہوتا ہے ۔
یاد رہے دنیا میں کورونا وائرس کے وار جاری ہیں،اب تک اس وائرس سے شکار ہونیوالے 35 لاکھ کے لگ بھگ مریض سامنے آچکے ہیں،اس وبائی مرض سے اب تک 2 لاکھ 42 ہزار افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں،صحتیاب ہونیوالے افراد کی تعداد گیارہ لاکھ سے زیادہ ہے، کورونا وائرس سے بچائو کیلئے دنیا مخنلف طریقے اپنا رہی ہے،سب سے موثر طریقہ سماجی فاصلہ اور احتیاطی تدابیر ہیں،اسی سماجی فاصلے کو برقرار رکھنے کیلئے لاک ڈائون بہترین ہتھیار کے طور پر سامنے آیا ہے۔اس لاک ڈائون کے دوران تمام تعلیمی ادارے ،ائیر پورٹس،ریلوے، پبلک ٹرانسپورٹ بند ہیں،کاروبار پر تالے ہیں،سیاحتی مراکز ویران پڑے ہیں تو کھیلوں کے میدان سنسان ہیں۔