حسن علی: حکومت کی جانب سے شہر میں مرغی کی سرکاری نرخنامے کے مطابق فروخت کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے، شہر میں سرکاری نرخنامے کے مطابق مرغی کے گوشت کی قیمت 260 روپے مقرر کر دی گئی لیکن مرغی کا گوشت 350 روپے تک فروخت ہوتا رہا۔
پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن اور لاہور پولٹری ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے سیکریٹری انڈسٹریز اور سیکریٹری لائیو سٹاک کے ساتھ مرغی کی قیمتوں کے معاملے پر ہونے والی ملاقات بے سود رہی، ملاقات میں مرغی کے گوشت کی قیمت ایک ہفتے تک 300 روپے فی کلو کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن فیصلے پر عملدرآمد نہ ہو سکا اور سرکاری نرخنامے میں مرغی کے گوشت کی قیمت نویں روز بھی 260 روپے مقرر کر دی گئی۔
تاہم شہر میں مرغی کا گوشت سرکاری نرخنامے کی بجائے 350 روپے میں فروخت ہوتا رہا جبکہ فارمی انڈوں کی قیمت میں مزید 2 روپے کا اضافہ کر دیا گیا جس کے بعد شہر میں فارمی انڈے 107 روپے فی درجن میں فروخت ہوتے رہے جبکہ تین روز میں انڈے 6 روپے فی درجن مہنگے ہوئے۔
مرغی کے گوشت کی سرکاری نرخنامے کے مطابق فروخت نہ ہونے پر شہریوں کا کہنا تھا کہ حکومت اشیا ضروریہ کی اپنے جاری کردہ سرکاری نرخنامے پر کروانے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے اور منافع خور عوام کو لوٹ رہے ہیں۔
لاہور پولٹری ٹریڈرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ حکومتی اعلی حکام سے ملاقات میں مرغی کے گوشت کے قیمت 300 روپے مقرر کرنے کے حوالے سے حتمی منظور وزیر اعلی نے دینی ہے جس کے باعث منظوری تک مرغی کا گوشت سرکاری نرخنامے کے مطابق فروخت نہیں ہو سکتا۔
دوسری جانب شہر میں مہنگائی کا جن بے قابو، سرکاری نرخنامے کے مطابق سبزیوں اور پھلوں کی فروخت خواب بن گئی۔ ضلعی انتظامیہ، مارکیٹ کمیٹی اور پرائس کنٹرول مجسٹریٹس نے شہریوں کو منافع خوروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔