قومی امن کمیٹی کا حافظ سمیع الرحمن کے قاتل کو پھانسی دینے کا مطالبہ

 قومی امن کمیٹی کا حافظ سمیع الرحمن کے قاتل کو پھانسی دینے کا مطالبہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(عثمان الیاس) قومی امن کمیٹی نے قصور میں قتل ہونے والے حافظ سمیع الرحمن کے قاتل کو 7 یوم میں پھانسی دینے کا مطالبہ کر دیا، کہتے ہیں کہ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والے مجرمان کو 7 یوم میں سزا دینے کے لئے قانون سازی کی جائے۔

قصور میں قتل ہونے والے حافظ سمیع الرحمن کے حوالے سے چیئرمین امن کمیٹی سید محمود غزنوی اور چیئرمین کل مسالک علماء بورڈ مولانا محمد عاصم مخدوم نے قاتل کو کیفرکردار تک پہنچانے کے لئے 7 یوم میں پھانسی دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مجرمان کو 7 یوم میں سزا دینے کے لئے قانون سازی کی جائے۔

اس حوالے سے قومی امن کمیٹی کے اراکین نے قصور میں قتل ہونے والے حافظ سمیع الرحمن کے والد قاری خلیل الرحمان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر علامہ شاہ محمد رضا،علامہ اصغر عارف چشتی، علامہ اشرف ربانی، حکیم ابرار احمد ودیگر شامل تھے ۔اس موقع پر قومی امن کمیٹی اور کل مسالک علماء بورڈ کے قائدین کا کہنا تھا کہ حافظ سمیع الرحمن کے قاتل کو فوری کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

 انہوں نے کہا کہ قصور میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں اضافہ تشویشناک ہے مجرموں کے بااثر ہونے کی بنیاد پر مقامی سیاسی لیڈر ، پولیس اور انتظامیہ ان کے ساتھ معاونت کرتی ہے، سیاسی رہنماؤں کی پشت پناہی سے کیس کمزور ہوجاتا ہے، بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی ریپ کے واقعات پر سپیشل کورٹ قائم کی جائے۔

کچھ روز قبل امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق، سیکرٹری جنرل امیر العظیم اور نائب امیر لیاقت بلوچ نے بھی کھڈیاں قصور میں حافظ سمیع الرحمن کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے قاتل کو پھانسی دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ زینب قتل کیس کا ہی تسلسل ہے ،حکومت اب تک قصور اور اس کے گرد و نواح میں بچوں کے ساتھ شیطانی کھیل کھیلنے والوں کو نشان عبرت نہیں بناسکی ۔

واضح رہے کہ 25 مئی کو  چونیاں میں پولیس کانسٹیبل نے مبینہ طور پر برائی پر آمادہ نہ ہونے پر ایف ایس سی کے طالب علم حافظ قرآن کو گولی مار کر قتل کر دیا تھا، مقتول نوجوان کو انصاف کی فراہمی پر سوشل میڈیا میں بڑے پیمانے پر مہم کا آغاز بھی کیا گیا اور ’’جسٹس فور سمیع الرحمن‘‘ کا ہیش ٹیگ ٹوئٹر کا ٹاپ ٹرینڈ رہا۔

Sughra Afzal

Content Writer