سٹی 42: یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی دیوالیہ ہوگئی اور اس کے پاس تنخواہوں کی ادائیگی کے لیےبھی پیسے ختم ہوگئے۔
یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق وائس چانسلرز کی تنخواہ میں 50 فیصد اورگریڈ 18سے 21 تک کی تنخواہوں میں 35 فیصد کٹوتی کر دی گئی۔گریڈ 17 کی 30 فیصد،گریڈ 11سے 16 تک 20 فیصد جب کہ 5سے 10 اسکیل تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد کٹوتی کی کی گئی ہے، جون کی تنخواہ کٹوتی کر کے ادا کی جائے گی۔
یو ای ٹی انتظامیہ نے پینشن میں بھی کٹوتی کے احکامات جاری کر دیے۔ کلاس اے کے پنشنرز کو 25 فیصد اور کلاس بی کے پنشنرز کو 30 فیصد کم پینشن ملے گی۔ وائس چانسلر یو ای ٹی سید منصور سرور نے جیو نیوز کو بتایا کہ یو ای ٹی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ملازمین کی تنخواہوں میں کتوٹی کی گئی ہے، کوروناوبا میں ایچ ای سی کی جانب سے فنڈز کی کمی ،طالب علموں کی جانب سے فیسوں کی عدم ادائیگی اور مزید قرضہ نہ ملنے کے باعث ایسا کرنے پر مجبور ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت، محکمہ ہائر ایجوکیشن اوریونیورسٹی چانسلر کو آگاہ کیا لیکن کوئی مدد نہ ہونے پر ایسا سخت فیصلہ کرنا پڑا۔یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق یو ای ٹی کے رچنا انجینئرنگ کالج اور میاں نواز شریف انجینئرنگ کالج ملتان پر 845 ملین روپے خرچ کرچکے ہیں، 9 سال سے ایک بلین سے زائد قرض لیکن حکومت کو کئی مرتبہ یونیورسٹی کی صورتحال سے متعلق خطوط لکھے مگر اس حوالے سے کوئی مدد نہیں کی گئی۔
یاد رہے ملک بھر میں کورونا وائرس کی وجہ سے تعلیمی ادارے بند ہیں ،لاک ڈائون کی وجہ سے اقتصادی کساد بازاری کا خطرہ ہے،لاکھوں افراد کے بیروزگار ہونے کا خطرہ ہے،اس اقتصادی کساد بازاری کے وجہ کئی ادارے بند ہوچکے ہیں۔