(شاہد سپرا/حسن علی /فاران یامین /عثمان الیاس) مہنگائی کے سونامی سے نئے سال کا آغاز، پٹرول بم کے بعد عوام کو بجلی کے جھٹکے، نیپرا نے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کی قیمتوں میں ایک روپیہ 56 پیسے فی یونٹ کے حساب سے اضافہ کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
نیپرا کی جانب سے سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کی درخواست پر26 دسمبر کو سماعت کی تھی جس میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دی گئی تاہم نیپرا نے منظوری کے بعد سال نو کے پہلے روز قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، جس کے مطابق بجلی کی قیمتوں میں اضافہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا گیا، جس پرعوام نے شدید غم وغصہ کا اظہار کیا، لیسکو سمیت بجلی کی تمام تقسیم کار کمپنیاں ماہ جنوری کے بلوں میں مجموعی طور پر14ارب روپے اضافی وصول کریں گی۔
شہریوں کا کہناہے کہ لوگ پہلے ہی مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں مزید مہنگائی ان کی مشکلات میں اضافہ کردے گی، انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے جو وعدے انہوں نے انتخابی مہم کے وقت کئے تھے انہیں پورا کرے اور انہیں ریلیف دے، پٹرولیم مصنوعات اور ایل پی جی قیمتوں میں اضافے نے صنعتکار وں کوبھی تشویش میں مبتلا کردیا۔
لاہور ٹاؤن شپ انڈسٹریل ایسوسی ایشن کے چیئرمین اعظم چودھری نے کہاہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت سے بہت سی توقعات تھیں لیکن حکومت کی معاشی پالیسیوں کے باعث اب تمام امیدیں دم توڑ چکی ہیں۔
لاہور چیمبرکے سینئر رہنما میاں خرم الیاس کا کہنا ہے کہ ایک طرف تو حکومت صنعتی شعبے میں نئی سرمایہ کاری کی بات کر رہی ہے تو دوسری طرف صنعتوں کو چلانے میں سنجیدہ نہیں۔
صنعتکاروں کا کہنا ہے کہ حکومت ہوش کے ناخن لے اور عوام کیساتھ ساتھ صنعتوں کو بھی ریلیف دے ،اگر یہی حالات رہے تو صنعتیں بند ہو جائیں گی اور لاکھوں افراد بے روزگار ہو جائیں گے۔