ویب ڈیسک : گریٹر اقبال پارک میں ٹک ٹاکر عائشہ سے دست درازی کیس، عدالت نے دونوں ملزموں کی ضمانتوں کی درخواست خارج کر دی ۔
تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج نےگریٹر اقبال پارک میں ٹک ٹاکر عائشہ سے دست درازی کیس کے ملزم افتخار اور عابد کی ضمانتوں کی درخواست پر سماعت کی ، ملزمان کے وکیل نے عدالت میں موقف اپنایا کہ پولیس نے ملزموں کو مقدمے میں بے بنیاد نامزد کیا ، ملزمان کو بلا جواز جیل میں رکھا گیاہے ، ضمانت پر رہا کیا جائے ۔ پراسیکیوشن نے عدالت کوآگاہ کیا کہ ملز موں کو متاثرہ خاتون شناخت کر چکی ہے ،ملز موں کیخلاف ٹھوس شواہد بھی موجود ہیں، ملزموں کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کی جائیں ۔ عدالت نے دونوں ملزموں کی ضمانتوں کی درخواستیں مسترد کر دیں ۔
واضح رہے کہ ٹک ٹاکر عائشہ اکرم اور ان کے ساتھی مینار پاکستان پر آتے ہیں اسی اثنا میں کچھ نوجوان ان کے ارد گرد جمع ہوگئے اور ہلڑ بازی شروع کردی جس کے بعد گریٹر اقبال پارک میں خاتون کے ساتھ بدتمیزی کا واقعہ پیش آیا جس میں سیکڑوں افراد نے خاتون کے کپڑے پھاڑ دیئے اور انہیں ہوا میں اچھالتے رہے۔
ٹک ٹاکر عائشہ اکرم نے خود تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ’ میں اور میری ٹیم کوئی ساڑھے چھ بجے کے قریب مینارپاکستان پہنچے جہاں ہم اپنا کام کر رہے تھے کہ ایسے میں لڑکوں کا ایک گروہ ہماری طرف متوجہ ہوا، جنہوں نے ہمارے کام میں خلل ڈالنا شروع کیا، وہ زبردستی سیلفیاں بنا رہے تھے، اس حد تک تو قابل قبول تھا لیکن مجھے اس وقت حالات کی سنگینی کا علم نہیں تھا جب ایک طرف سے اچانک دھکا لگا اور میں گر گئی اور ہجوم تھا جو میرے درپے تھا‘۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا ’کانوں پڑی آواز سنائی نہیں دے رہے تھی اور ہر کوئی مجھے چھونے کی کوشش کر رہا تھا، میری ٹیم کے لڑکے ان کو روکنے کی کوشش کررہےتھے لیکن وہ کسی کی بات نہیں سن رہے تھے، اچانک ان میں سے ایک دو میرے ہمدرد بن جاتے اور بچانے کے لئے دبوچ لیتے۔
تو دوسرے لوگ ان پر حملہ آور ہو جاتے، کوئی میرا دوپٹہ چھین رہا تھا کوئی مجھے دبوچ رہا تھا، جتنی مجھے ہوش تھی میں ایک طرف کو بھاگتی تو یہ ہجوم میرے ساتھ ساتھ چلتا اور اچانک کوئی دھکا دے کر گرا دیتا، مجھے باہر نکلنے کا کوئی راستہ نہیں مل رہا تھا۔‘