(ملک اشرف)لاہورہائیکورٹ نے وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین کو عہدے سے ہٹانے کیلئے دائر درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق مزید دلائل طلب کرلئے۔
تفصیلات کےمطابق لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے فرید عادل ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی، وفاقی حکومت کی طرف سے ڈپٹی اٹارنی جنرل آفتاب پیش ہوئے، انہوں نے درخواست کے قابل سماعت ہونے کے متعلق اعتراض اٹھایا اور موقف اختیار کیا کہ شوکت ترین کو آئین کے آرٹیکل 91 کی ذیلی دفعہ 9 کے تحت صدر مملکت نے تعینات کیا ہے، صدر وزیر اعظم کی سفارش پر غیر منتخب شخص کو 6 ماہ کیلئے وفاقی وزیر تعینات کر سکتے ہیں، عہدے کی معیاد اکتوبر میں مکمل ہو رہی ہے، درخواست قبل از وقت دائر کی گئی۔
درخواستگزار فرید عاد ل کی جانب سے وفاقی حکومت، وزارت قانون اور شوکت ترین کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ شوکت ترین کی تعیناتی کے معاملے پر ملک میں پہلے کوئی مثال موجود نہیں، بھارتی عدالتوں نے ایسی صورتحال پر فیصلے دے رکھے ہیں تاہم پاکستان اور بھارت کے آئین کی شرائط مختلف ہیں، آئین پاکستان کسی بھی غیر منتخب شخص کو وفاقی وزیر بنانے کی اجازت نہیں دیتا، عوام کے ووٹوں سے منتخب شخص کو ہی وزیر خزانہ تعینات کیا جاسکتا ہے۔
درخواستگزار کی جانب سے عدالت سے شوکت ترین کی تقرری کالعدم قرار دینے، بطور وزیر خزانہ کام کرنے سے روکنے کا حکم دینے کی استدعا کی گئی ہے۔ عدالت نے آئندہ تاریخ پر درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق مزید دلائل طلب کر لیے ۔