ویب ڈیسک : غازی تیمور کو لندن شہر کی شورڈچ ہائی اسٹریٹ پر ایک پرس ملا جس میں راہل نامی شخص کے کریڈٹ کارڈز تھے اور اس دن سے شروع ہوئی ٹوئٹر پر راہل کی لائیو تلاش۔
غازی تیمور نے گوگل سے لے کر فیس بک اور انسٹاگرام سمیت سوشل میڈیا کی سب اونچی نیچی جگہیں چھان ماریں لیکن راہل صاحب غائب تھے اور پھر باری آئی لنکڈ ان کی۔ جہاں پر راہل نام کے تین تین اشخاص لندن میں نوکری کررہے تھے لیکن بری بات یہ تھی کہ ان کےپروفائل لاکڈ تھے وہاں میسج نہیں چھوڑا جاسکتا تھا۔
آخرکار غازی تیمور نے فیصلہ کیا کہ وہ لنکڈ ان پر موجود یوکے فوڈ اور بیوریجز کمپنی میں کام کرنے والے راہل کی کمپنی سے رابطہ کریں گے۔ لیکن کیسے، اب پھر یہ سوال کھڑا ہوگیا کیونکہ کمپنی کی ویب سائٹ تھی نہ گوگل پر ایڈریس اور کسٹمر سروس کا بھی کوئی فون نمبر نہیں تھا۔
کمپنیز ہاؤس سے ہیڈ آفس کا پتہ معلوم ہوا جو کہ شورڈچ سٹریٹ کا ہی تھا اور دھڑکتے دل کے ساتھ جب غازی تیمور ہیڈ آفس کے باہر پہنچے تو کچھ کچھ ہوتا ہے کی انجلی کی طرح انہیں بھی اپنے شاہ رخ راہل کی شکل میں مل ہی گئے، جو وہاں پر فنانس مینجر کے عہدے پر کام کرتے ہیں اور یوں راہل کو اس کا پرس اور غازی تیمور کو راہل مل گئے۔