سینیٹ میں سکیورٹی کونسل، انسداد دہشتگردی ترمیمی بل منظور

 سینیٹ میں سکیورٹی کونسل، انسداد دہشتگردی ترمیمی بل منظور
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ماینٹرنگ ڈیسک) چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی سربراہی میں سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں انسداد دہشتگردی (ترمیمی) بل 2020ء اور اقوامِ متحدہ (سکیورٹی کونسل) (ترمیمی) بل 2020ء پر ووٹنگ کرائی گئی اور انہیں کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا، بل میں اپوزیشن کی طرف سے بھی ترامیم پیش کی گئی تھیں۔

سینیٹ اجلاس سے قبل سینیٹر جاوید عباسی کی سربراہی میں سینیٹ کی کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس ہوا جس میں انسداد دہشت گردی ترمیمی بل اور اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل ترمیمی بل کو تفصیلی غور و خوص کرنے کے بعد منظور کیا گیا، ایوان میں قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے چیئرمین سینیٹر جاوید عباسی نے انسداد دہشت گردی (ترمیمی) بل 2020ء جبکہ مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے اقوام متحدہ (سیکیورٹی کونسل) (ترمیمی) بل 2020ء پیش کیا۔

انسداد دہشت گردی ترمیمی بل میں اپوزیشن کی ترمیم میں کہا گیا ہے کہ شخص کی تعریف میں کوئی نجی شخص، قانونی شخص یا کارپوریٹ ادارہ شامل ہو گا، کالعدم تنظیم / شخص کی جائیداد اور رقم منجمد یا قبضے میں نہ لینے والے متعلقہ شخص کو 10 سال قید ، اڑھائی کروڑ جرمانہ ہوگا۔ کوئی بھی قانونی شخص یا کارپوریٹ ادارہ قانون کی خلاف ورزی کرے گا تو 5 کروڑ جرمانہ ہوگا۔ قانونی شخص یا کارپوریٹ ادارے کا ڈائریکٹر، افسر یا ملازم قصور وار ہونے پر دس سال قید اور اڑھائی کروڑ روپے جرمانہ ہوگا۔

اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل ترمیمی بل 2020ء میں اپوزیشن کی ایک ترمیم شامل کی گئی۔ ترمیم کے مطابق وفاقی حکومت کسی بھی پاکستانی شخص، ہستی یا اتھارٹی کو سکیورٹی کونسل کی قرارداد پر عمل درآمد کا اختیار دے سکے گی۔

 اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج ثابت ہوگیا ملکی مفادات کو ذاتی مفادات پر ترجیح نہیں، میں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے بھارت کے عزائم کو خاک میں ملادیا، ہمارے باہمی اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن پاکستان کے معاملے پر ہم ایک ہیں، کوشش ہے گرے سے وائٹ لسٹ میں جائیں، جے یو آئی کے دوستوں نے بل کی مخالفت کی، وہ ابھی بھی فیصلے پر نظر ثانی کرسکتے ہیں، قانون سازی کو فوری طور پر ایشیا پیسفک گروپ کو بھجوایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کچھ اراکین کو کلبھوشن سے متعلق آرڈیننس کے مضمرات کے حوالے سے تشویش تھی، وہ قید میں ہے اس کی سزا میں کوئی تخفیف نہیں کی گئی اور نہ ہمارا کوئی ایسا ارادہ ہے کہ وہ راتوں رات یہاں سے فرار ہوجائے، کلبھوشن کو کوئی رعایت نہیں دی گئی ہم ایک ذمہ دار ملک ہیں، کلبھوشن یادیو کے آرڈیننس میں فری اینڈ ٹرائل صرف ایک شخص سے متعلق نہیں ہے بلکہ یہ ہمیشہ کیلئے اور مستقبل میں ایسی صورتحال دوبارہ درپیش ہونے پر اس کا استعمال کیا جاسکے۔

 مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہد اللہ خان کا کہنا تھا جو بات کرنیوالی ہوتی ہے حکومت اس پر خاموشی اختیار کرتی ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کلبھوشن کے حوالے سے حکومت نے کوئی منصوبہ بنا لیا ہے جس میں وہ عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں، مجھے محسوس ہوتا ہے کہ کلبھوشن ملک میں موجود ہی نہیں کیونکہ اسے تین بار قونصلر رسائی دی گئی اور وہ نہیں آیا، ہم مالم جبہ سمیت ہر چیز کا حساب لیں گے، 2 ٹک ٹاک سٹار وزیراعظم اور وزیر خارجہ کی کرسی پر بیٹھی نظر آتی ہیں، وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھنا عام بات ہے، اس پر کوئی بات ہی نہیں کرتا، وزیر خارجہ کو ٹک ٹاک سٹارز کے وزارت خارجہ میں داخلے پر ایکشن لینا چاہیے تھا۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) نے سینیٹ میں پیش کیے جانے والے اقوام متحدہ سلامتی کونسل انسداد دہشت گردی ترمیمی ایکٹ بل کی مخالفت کر دی، جے یو آئی کے سینیٹر مولانا عطاء الرحمان نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام کے مؤقف کو کیوں سنا نہیں جاتا، کیا ہم ملک و قوم کے دشمن ہیں، اپوزیشن کی طرف سے ترامیم لاکر حکومت کو راستہ دینا اپوزیشن کی کمزوری ہے، دونوں بڑی اپوزیشن جماعتوں سے گلہ ہے، اپوزیشن کا ساتھ نہیں دیا اور حکومت کی حمایت کی، آج کے بعد ہم اپوزیشن کے ساتھ فلور پر ساتھ چلنے کو تیار نہیں، حکومت کو جے یو آئی ف کو نظر انداز کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے

Sughra Afzal

Content Writer