سٹی 42 :لاہور میں پولیس آڈر 2002 پر مکمل عمل درآمد شروع ہو گیا جس کے بعد لوکل اینڈ اسپیشل لاز کے 34 ہیڈز کی تفتیش بھی انویسٹی گیشن ونگ کو دے دی گئی۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پولیس ترجمان کےمطابق لوکل اینڈ اسپیشل لاز کے 34 ہیڈز ، جن میں آرمز ، سسٹم،کرایہ داری ایکٹ، وال چاکنگ، قمار بازی اور شیشہ اسموکنگ وغیرہ کی تفتیش پہلے آپریشن پولیس کرتی تھی جو اب انویسٹی گیشن ونگ کو دے دی گئی ہے۔
پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ تجویز ڈی آئی جی آپریشنز اشفاق خان نے دی جس کے مسودے پر سی سی پی او نے دستخط کر دیے ہیں۔ آپریشن ونگ صرف لاء اینڈ آرڈر اور جرائم کی روک تھام کرے گا، اس ضمن میں انویسٹی گیشن ونگ کو مزید 107 افسران بھی دے دیے گئے ہیں۔
خیال رہے اسلحہ لائسنس کمپیوٹرائزڈ کروانا شہریوں کے لیے چیلنج بن گیا،محکمہ داخلہ کی جانب سے مینویل لائسنس کو کمپیوٹرائزڈ کروانے کے لیے کی آخری تاریخ 31 دسمبر دی گئی ہے جس میں مزید توسیع نہیں کی جا رہی ، یکم جنوری سے تمام مینویل اسلحہ لائسنس منسوخ کر دیے جائیں گے، مینول لائسنس کو کمپیوٹرائزڈ لائسنس کروانے کے لیے نادرا دافتر کا رخ کرنے والے سائلین پریشان ہیں، نادرا کی جناب سے اسلحہ لائسنس کمپیوٹرائزڈ کرنے کے لیے 1624 فیس چارج کی جاتی ہے۔
یاد رہے آئی جی پنجاب نے شہر میں بڑھتے کرائم پر ڈی آئی جی آپریشنز اور ڈی آئی جی انویسٹی گیشنز کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کر دیا۔لاہور پولیس کو پٹرولنگ فورسز، سیف سٹی کیمروں سے مانیٹرنگ سمیت جدید سہولتیں حاصل ہیں، لیکن اس کے باوجود شہر میں کرائم کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، لاہور پولیس نے رواں ماہ کرائم کنٹرول اور تفتیشی معاملات سمیت انتظامی معاملات میں منفی بتیس پوائنٹس حاصل کیے ہیں۔
آئی جی پنجاب نے کرائم میپ میں سرخ نشان بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے پولیس کی کارکردگی کو سرخ جھنڈے سے تشبیہ دے دی، پولیس کی کارکردگی مسلسل منفی زون میں آنے پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے، ڈی آئی جی آپریشنز اور ڈی آئی جی انویسٹی گیشنز کو اپنے شعبوں پر توجہ دینے کی ہدایت کی۔