( ویب ڈیسک ) امریکا کاافغانستان سے انخلا مکمل، امریکی افواج نے20سال بعد کابل ایئرپورٹ خالی کردیا: پنٹاگون کی تصدیق،افغان سرزمین پر کوئی امریکی یا غیرملکی فوجی موجود نہیں، دوسری جانب کوئی امریکی سفارت کار بھی افغانستان میں موجود نہیں ہیں۔
تفصیلات کے مطابق 11 ستمبر 2001 کا سورج امریکا کے لیے قیامت بن کر ابھرا تھا، جب دہشت گردوں نے ہائی جیک کیے گئے 2 طیارے نیویارک میں موجود ورلڈ ٹریڈ سینٹر سے ایک کے بعد ایک ٹکرا دیئے اور دنیا کی بلند ترین عمارت منٹوں میں زمین بوس کر دی تھی۔ اس حملے میں 3 ہزار امریکی اور غیر ملکی باشندے مارے گئے اور 6 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے جبکہ 10 ارب ڈالر کا مالی نقصان بھی ہوا تھا۔ اسی روز دو مزید طیارے بھی ہائی جیک کیے گئے، جن میں سے ایک پینٹاگون کے قریب اور دوسرا جنگل میں گر کر تباہ ہوا تھا۔ ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے کے فوری بعد دنیا بھر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی اور مسلمانوں کے خلاف نفرت کی ایک لہر نے جنم لیا تھا۔
امریکا کی جانب سے ان حملوں کا ذمہ دار عالمی دہشت گرد تنظیم ’القاعدہ‘ اور اس کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ٹھہرایا گیا تھا، تاہم ناکافی ثبوتوں کے باوجود اس وقت کے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے اسامہ کے میزبان ملک افغانستان پر جنگ مسلط کردی تھی، جس کے بعد سے دہشت گردی کے جن نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔20 برس تک جاری رہنے والی جنگ میں شدت پسندوں کے ساتھ ساتھ ہزاروں افغان شہری بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ ہزاروں بے گھر ہوئے، تاہم امریکا کو اس جنگ میں کامیابی حاصل نہیں ہو ئی ۔
امریکاکا 20 برس بعد افغانستان سے انخلا مکمل ہوگیا، امریکی افواج نے کابل ایئرپورٹ بھی خالی کردیا جس کی پنٹاگون نے تصدیق کردی۔ امریکی میڈیا کے مطابق امریکا نے طالبان کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن پر عمل درآمد کرتے ہوئے پیر اور منگل کی درمیانی شب کابل ایئرپورٹ بھی خالی کردیا۔ پنٹاگون کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ افغانستان سے تمام امریکی افواج کا انخلا مکمل ہوگیا ہے اور اب کابل میں واقع حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ خالی ہوچکا ہے۔
امریکی افواج کے مرکزی کمانڈر، جنرل کینتھ مک کینزی کا کہنا تھا کہ ایک جانب تو افغانستان سے امریکی افواج کا مکمل انخلا ہوچکا ہے اور دوم تمام امریکی شہریوں کو بھی وطن واپس لایا جارہا ہے۔ ایئرپورٹ خالی ہونے کے بعد طالبان کے مکمل زیر انتظام آچکا ہے،طالبان کی جانب سے ایئرپورٹ پر ہوائی فائرنگ کرکے خوشی کا اظہار کیا گیا۔ جنرل کینتھ کے مطابق آخری طیارہ رات ڈیڑھ بجےپرواز کرگیا اور پاکستانی وقت کے مطابق یہ رات کے ساڑھے بارہ بجے کا وقت تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ 20 برس سے امریکی اور اتحادی افواج افغانستان میں موجود تھیں اور پورے مشن میں دوہزار امریکی فوجی جبکہ لاتعداد افغان طالبان اور لاکھوں عام بے گناہ شہری بھی مارے گئے۔ اس پورے مشن پر دو ٹریلیئن ڈالر خرچ ہوئے ہیں۔ اب افغان سرزمین پر کوئی امریکی یا غیرملکی فوجی موجود نہیں۔ دوسری جانب کوئی امریکی سفارت کار بھی افغانستان میں موجود نہیں ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکی فوجی کارروائی خاتمے کے ساتھ ہی امریکا نے کابل میں سفارتی امور بھی بند کردیے ہیں۔