ٹوئٹر ملازمین کی نوکریاں خطرے میں پڑگئیں

Twitter
کیپشن: Twitter
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: ایلون مسک نے ٹوئٹر کی ملکیت سنبھالنے کے بعد کمپنی کے متعدد ملازمین کو نکالنے کے لیے ابتدائی اقدامات شروع کردیے ہیں۔

بلومبرگ کی ایک رپورٹ کے مطابق 44 ارب ڈالرز میں ٹوئٹر کی ملکیت حاصل کرنے والے دنیا کے امیر ترین شخص نے منیجرز کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایسے ملازمین کی فہرست تیار کریں جن کو نکالا جاسکے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملازمین کو نکالنے کا عمل نومبر کے پہلے ہفتے میں شروع ہوسکتا ہے۔ ٹوئٹر کا انتظام سنبھالنے سے قبل ہی رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ ایلون مسک نے سرمایہ کاروں کو بتایا تھا کہ وہ ٹوئٹر کے 75 فیصد ملازمین کو برطرف کرسکتے ہیں۔

بعد ازاں ایلون مسک نے اس بات کی تردید کی تھی کہ وہ اتنی بڑی تعداد میں ملازمین کو نکالنے پر غور نہیں کررہے، مگر اس بات سے انکار نہیں کیا تھا کہ وہ افرادی قوت میں کمی کریں گے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹر کے 7500 میں سے 50 فیصد عملے کو فارغ کیا جاسکتا ہے۔پہلے مرحلے میں لیگل، ٹرسٹ اور سیفٹی سیکشنز سے چھانٹی کی جائے گی۔

ایلون مسک پہلے ہی ٹوئٹر کے چند بڑے عہدیداران بشمول سی ای او کو برطرف کرچکے ہیں۔وہ کچھ عرصے تک کمپنی کے سی ای او کا عہدہ اپنے پاس رکھنا چاہتے ہیں اور ٹوئٹر میں بنیادی تبدیلیاں لانا چاہتے ہیں۔